پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی اور لبنان کے خلاف جارحیت کا سلسلہ جاری رکھ کر خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے: اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مسلسل خلاف ورزی کی ہے جس کی وجہ سے شدید انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔
اس بیان میں زور دیا گيا ہے: اسرائیل نے غزہ میں جاری نسل کشی سے خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور لبنان پر حالیہ جارحیت نے کشیدگی میں مزید شدت پیدا کر دی ہے اور بے گناہ شہریوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا: فلسطین، لبنان اور پورے خطے کے عوام خوف و تشدد سے آزاد زندگی گزارنے کے مستحق ہیں، اس لیے تمام فریقوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ تباہی کے دہانے سے پیچھے ہٹ جائیں۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ پاکستان مطالبہ کرتا ہے کہ جارح کو سزا سے استثنی دینے اور بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کئے جانے کی روایت ختم ہونی چاہیے اور سلامتی کونسل سے پاکستان کا مطالبہ ہے کہ وہ علاقے میں امن وپائيداری، لبنان کے اقتدار اعلی کے تحفظ اور غزہ کے بحران کے خاتمے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
واضح رہے پاسداران انقلاب اسلامی نے صیہونی جارحیتوں کا جواب دیتے ہوئے مقبوضہ فلسطین پر منگل کی رات میزائل حملہ کیا۔
اس حملے کے بارے میں مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ حالات مزید قابل برداشت نہیں رہے تھے اور خدا کا شکر ہے کہ IRGC اپنے میزائل آپریشن سے صیہونی حکومت کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہی۔
جنرل باقری نے مزید کہا کہ صیہونی جرائم کے باوجود ایران نے ضروری معیارات پر عمل کیا اور صرف فوجی بیسوں کو نشانہ بنایا۔ صیہونی حکومت کے 3 اہم فوجی اڈوں جن میں موساد کا ہیڈکوارٹر، نواتیم ایئر بیس، ھاتسریم ایئر بیس (ایف 35 جنگی طیاروں کا ڈپو اور سید حسن نصر اللہ کے قاتلانہ آپریشن کا اڈہ) اور غزہ کے ارد گرد کے علاقے میں فوجی ٹینکوں، صیہونی فوجی عملے کی گاڑیوں اور صیہونی حکومت کے اہلکاروں کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے واضح کیا کہ اس آپریشن میں صیہونی حکومت کے اقتصادی اور صنعتی انفراسٹرکچر اور عوام کو نشانہ نہیں بنایا گیا حالانکہ یہ ہمارے لیے مکمل طور پر ممکن تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کی بنیاد پر صرف اپنے جائز دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے صرف صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
آپ کا تبصرہ