حماس کے بیان میں کہا گیا ہے: ہم دہشت گرد مجرم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی اتحادی امریکی حکومت کو جارحیت روکنے اور قیدیوں کی رہائی کے لئے مذاکرات کا سلسلہ بند ہونے کا ذمہ داری سمجھتے ہيں۔ ہم اسی طرح سے انہيں ان قیدیوں کے قتل عام کا ذمہ دار سمجھتے ہيں جو صیہونی فوج کی گولیوں سے مارے گئے۔
حماس نے زور دیا : مجرم نیتن یاہو کی قیادت میں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش، فریب، جھوٹ اور مذاکرات کو بند گلی میں پہنچانے کی ذمہ داری سے بھاگنے کے ذریعے جاری ہے لیکن یہ انہيں غزہ پٹی پر فاشسسٹ کی طرح جارحیت اور جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے نئی نئی شرطیں عائد کرنے کی ذمہ داری سے بچا نہيں سکتی۔
اس بیان میں کہا گیا ہے: نیتن یاہو کی طرف سے مزاحمتی قیادت اور کمانڈروں کو نشانہ بنانے کی کھوکھلی دھمکیوں سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی قتل عام کے سامنے ہماری قوم کی افسانوی مزاحمت سے غاصب صیہونی حکومت کس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
یہ بیان، قاہرہ اور دوحہ میں مذاکرات کے کئی دور کی ناکامی کے بعد نیتن یاہو اور صیہونی حکومت کے دیگر عہدیداروں کی جانب سے جھوٹے بیانات میں تحریک حماس کو مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ