ارنا کے خارجہ پالیسی گروپ کے مطابق، علی باقری کنی نے بنگلہ دیش میں حالیہ پیش رفت کے حوالے سے ورچوئل اسپیس میں اپنے ذاتی اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے ایک پیغام میں کہا کہ ہم اپنے دوست اور برادر ملک بنگلہ دیش میں امن کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے خارجہ امور میں مشیر ڈاکٹر توحید حسین کے لیے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔
ارنا کے مطابق، بنگلہ دیش میں نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد عبوری حکومت کے سینئر مشیر (جو کہ وزیر اعظم کے مساوی ہے) کے طور پر عہدہ سنبھال لیا ہے۔
حلف برداری کی تقریب جس میں سیاسی رہنماوں، سول سوسائٹی، جرنیلوں اور سفارت کاروں نے شرکت کی صدارتی محل میں منعقد ہوئی اور محمد یونس نے بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین کی موجودگی میں حلف اٹھایا۔
76 سالہ شیخ حسینہ، جنہوں نے2009 سے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، عہدہ چھوڑنے کے بعد بھارت فرار ہو گئیں اور نئی دہلی کے قریب ایک ایئربیس کے قریب قیام پذیر ہیں۔
بنگلہ دیش میں احتجاج یکم جولائی کو شروع ہوا، جب ڈھاکہ یونیورسٹی طلبہ کی پولیس اور حکومت کے حامیوں کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
مظاہروں کی جڑیں نوکریوں کے ایک متنازعہ کوٹہ سسٹم میں ہیں جو کہ 30 فیصد تک سرکاری ملازمتیں بنگلہ دیش کی پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ آزادی میں شریک خاندان کے افراد کو مختص کرتی ہے، جنہیں "آزادی کے جنگجو" کہا جاتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 409 افراد ہلاک ہو گئے۔ سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف طلباء کے پرامن احتجاج کے طور پر شروع ہونے والی سول نافرمانی ملک گیر مہم میں تبدیل ہو گئی جس کا مقصد بنگلہ دیش کی حکومت کو گرانا تھا۔
بنگلہ دیش کے سبکدوش ہونے والی وزیر اعظم نے مظاہرین کو دہشت گرد کہا، لوگوں نے وزیر اعظم کے محل پر دھاوا بول دیا اور شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔
آپ کا تبصرہ