حماس اور اسلامی جہاد کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ اور فواد شکر سمیت مزاحمتی رہنماؤں کے بزدلانہ قتل سے مزاحمت کی طاقت کم نہیں کی جا سکتی ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے: مزاحمت غاصبانہ قبضہ کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک قانونی حق ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہمارے لوگوں کو آزادی اور واپسی کے تمام حقوق حاصل نہیں ہو جاتے۔
حماس اور اسلامی جہاد نے کہا: ہم مغربی کنارے اور مقبوضہ علاقوں میں اپنے لوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ مزاحمت کو تیز کریں اور غاصبوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں۔
بیان میں کہا گيا ہے : اسرائیلی حکومت نے جنگ میں قتل و غارت گری کے سوا کوئی اور مقصد حاصل نہیں کیا ہے اور نہ ہی کرے گا اور اس سے ہم رکنے والے نہيں ہیں۔
حماس اور اسلامی جہاد نے مزید کہا: ہم سیاسی ، فوجی اور میدان جنگ کی سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔
اس سلسلے میں حماس نے اس تحریک کے سیاسی دفتر کے سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل اور غزہ میں اسرائیلی حکومت کی نسل کشی کی مذمت میں جمعہ کے روز احتجاجی ریلی نکالنے کی اپیل کی ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو بدھ کی صبح اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران آئے تھے۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے 31 جولائی بدھ کی صبح ایک بیان میں ، حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا اعلان کیا تھا ۔
آپ کا تبصرہ