ارنا نے پاکستانی میڈیا ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ افغانستان کی سرحد کے نزدیک واقع شیعہ آباد کی علاقے پارا چنارپر تکفیری دہشت گردوں نے حملہ کردیا ۔
اس حملے کے بعد شروع ہونے والی لڑائی میں گزشتہ پانچ دن میں درجنوں افراد مارے گئے اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوگئے۔
پارا چنار کے لوگوں کے حوالے سے رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تکفیری دہشت گردوں کو اس حملے میں طالبان پاکستان کا بھرپور تعاون حاصل تھا بلکہ وہ عملا اس حملے میں شریک رہے ہیں۔
پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کی جماعت مجلس وحدت مسلمین نے پاراچنار کے حالات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان پاکستان کے تعاون سے تکفیری دہشت گردوں نے پارا چنار میں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پارا چنار کا باہر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور ٹیلیفون لائن نیز انٹرنیٹ کنیکشن میں کٹ گیا ہے۔
ان رپورٹوں کے مطابق مارے جانے اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت شیعہ مسلمانوں کی ہے۔
پارا چنار کے شیعہ مسلمان تکفیری دہشت گردوں کے حملے کے لئے سیکورٹی اداروں کو ذمہ دار بتاتے ہیں جو بقول ان کے پارا چنار پر حملہ کرنے والے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی نہیں کرتے۔
قابل ذکر ہے کہ پارا چنار افغانستان کی سرحد کے قریب واقع شیعہ آبادی کا علاقہ ہے اور اس کے اطراف کے علاقوں میں انتہا پسند تکفیریوں کی اکثریت ہے۔ طالبان پاکستان سے وابستہ تکفیری دہشت گردوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ پارا چنار پر حملہ کرکے شیعہ مسلمانوں کو خاک وخون میں غلطاں کردیتے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ حکومت پاکستان ٹی ٹی پی یعنی تحریک طالبان پاکستان کو دہشت گرداورممنوعہ تنظیم قرار دے چکی ہے اور حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کو افغانستان کی موجودہ طالبان انتظامیہ کی حمایت حاصل ہے۔
آپ کا تبصرہ