صیہونی پارلیمنٹ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اور الاقصی طوفان کے آغاز کے ساتھ ہی اب تک 1663 فوجیوں کو دماغی اسپتال میں داخل کیا جا چکا ہے۔
بیان میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جنگ سے متاثرین میں سب سے بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جن کے ہاتھ پیر زخمی ہوئے ہيں اور وہ 42 فیصد ہيں جبکہ ذہنی شاک اور صدمے کے مریضوں کی تعداد 21 فیصد ہے، اندرونی زخم والے 9 فیصد، ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ کے 7 فیصد اور کان میں زخمی کے 8 اور آنکھوں میں چوٹ کے 2 فیصد مریض ہیں ۔
صیہونی پارلیمنٹ کی رپورٹ کے مطابق جن زخمیوں کو ہیلتھ کیئر سینٹر بھیجا گیا ان میں سے 35 فیصد کو ذہنی امراض لاحق ہيں۔
صیہونی پارلیمنٹ کے رکن مکی لیوی نے اس بارے میں زور دیا ہے کہ جو کابینہ اپنے فوجیوں کو میدان جنگ میں بھیجتی ہے اسے یہ پتہ ہوتا چاہیے کہ واپسی پر وہ اپنے فوجیوں کا کیسے خیال رکھے اور جب ہم ہتھیار رکھ دیں تو انہيں نہ چھوڑے۔
اسی سلسلے میں یروشلم پوسٹ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 10 ہزار فوجی دماغی علاج کی درخواست کر چکے ہيں۔
آپ کا تبصرہ