پیر کے روز امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کو پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے اس سوال کا سامنا کرنا پڑا کہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان پیغامات کا تبادلہ جاری ہے۔ کیا آپ بیان سے متفق ہیں؟
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے باقری کے الفاظ کی تصدیق سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ اعلان کیا ہے کہ ہمارے پاس ایران کو پیغام بھیجنے کی ضروری صلاحیت ہے اور ہم ایسا اس وقت کرتے ہیں جب یہ ہمارے مفادات کے مطابق ہو۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان معاہدے یا سفارتی حل میں ایران بھی شامل ہوگا ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ مذاکرات کی بات ہرگز نہیں کریں گے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارا یقینی طور پر حزب اللہ کے ساتھ براہ راست رابطہ نہیں ہے۔ لیکن ہم کچھ عرصے سے اس مسئلے کا سفارتی حل تلاش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے بارے میں کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان پیغامات کا تبادلہ نہیں رکا ہے اور اب بھی جاری ہے۔
آپ کا تبصرہ