لبنان کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد بیروت میں ایرانی سفارت خانے میں ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات کی جڑیں تاریخ میں پیوست ہیں۔
انہوں نے صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لبنان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کا خیال بھی ذہن سے نکال دے۔
ایک سوال کے جواب میں قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کا کہنا تھا ایران سعودی تعلقات درست سمت پر گامزن ہیں اور جب سے دونوں ممالک کے تعلقات باضابطہ طور پر بحال ہوئے ہیں، مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ کی غرض سے سنجیدہ اور موثر اقدامات اور کوششیں کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب مل کر خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کے ذریعے خطہ امن تشکیل دینے کی سنجیدہ خواہش رکھتے ہیں۔
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ اپنی حالیہ مشاورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فلسطین کی تازہ ترین صورتحال اور رفح میں صیہونی حکومت کے حالیہ جارحیت کے بارے میں بات چیت کی
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطینیوں کی مدد اور صیہونیوں کے جرائم رکوانے کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات عمل میں لائے جانے کی ضرورت ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلانے کی ایرانی تجویز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ غزہ پر صیہونی جارحیت کے آغاز سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطینیوں نسل کشی بند کرانے کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کی ہیں۔
علی باقری نے کہا کہ ایران نے غزہ کی صورتحال کے بارے میں ایک بار پھر اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی ہے اور لبنان وزیر خارجہ سے ملاقات میں بھی اس تجویز پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
علی باقری نے بتایا کہ انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے سعودی عرب، ترکی، الجزائر، قطر اور پاکستان جیسے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی بات چیت کی ہے۔
آپ کا تبصرہ