صیہونی حکومت کو ختم ہوجانا چاہئے: یہودی مذہبی رہنما خاخام وائس

تہران/ ارنا- ارنا کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران صیہونیت مخالف یہودیوں کی عالمی تنظیم کے ترجمان خاخام یسرائیل ڈیوڈ وائس نے کہا کہ علاقے میں قیام امن، صیہونی حکومت کے خاتمے کے بغیر ناممکن ہے۔

انہوں نے ارنا نیوز ایجنسی کے رپورٹروں کے ساتھ ہونے والی نشست کے دوران کہا کہ ہم دنیا والوں کو صاف الفاظ میں بتانا چاہتے ہیں کہ صیہونیت، یہودیوں کی نمائندہ نہیں ہے اور ہمارے اجداد نے بھی اسرائیلی حکومت کے وجود میں آنے سے قبل ہی صیہونیت کی تعلیمات کی مخالفت کی تھی۔

خاخام وائس نے کہا کہ یہودیت کی تعلیمات اور صیہونیت کے نظریے اور عمل میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا بھی ایک فرد یہودیت کی شرع اور توریت کے فرامین پر عمل کرے گا اتنی ہی اس میں اسرائیلی حکومت اور صیہونیت سے نفرت بڑھے گی۔

خاخام ڈیوڈ وائس نے جن کا تعلق نیویارک سے ہے کہا کہ توریت کی تعلیمات میں یہودی حکومت کی تشکیل کی مخالفت کی گئی ہے لہذا اسرائیل نام کے ملک کی تشکیل ہی یہودی شرع کے خلاف ہے بالخصوص جب اس کی آڑ میں فلسطین کے مظلوم عوام کا قتل عام کیا جا رہا ہو اور ان کے گھر تباہ کئے جا رہے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی رحمت اللہ علیہ بھی یہودیت اور صیہونیت میں فرق رکھتے تھے اور صیہونیوں کو یہودیوں کا نمائندہ نہیں سمجھتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تل ابیب ایسی حالت میں ایران کو یہود دشمن قرار دیتا ہے جبکہ ایران میں یہودی برادری پرسکون طریقے سے اپنے مسلم بھائیوں کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہے۔

انہوں نے شہید صدر رئیسی کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ رئيسی بھی آیت اللہ خمینی کی طرح یہودیوں اور صیہونیوں میں فرق کے قائل تھے اور شہید حسین امیرعبداللہیان کے ساتھ مظلوموں اور فلسطین کے مسئلے کے حامی تھے۔

خاخام وائس نے کہا کہ صیہونیت مخالف یہودی آیت اللہ رئیسی اور ڈاکٹر امیرعبداللہیان کی شہادت سے غمزدہ ہیں۔ انہوں نے اپنے دورہ ایران کا مقصد ایرانی عوام کو اظہار تعزیت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج صرف ایران کے عوام ہی نہیں بلکہ دنیا کہ وہ تمام مظلوم عزادار ہیں جن کا آیت اللہ رئیسی دفاع کیا کرتے تھے۔

صیہونیت مخالف یہودیوں کی عالمی تنظیم کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ ایران اور علاقے کے نوجوان آیت اللہ رئیسی اور ڈاکٹر امیرعبداللہیان کی راہ پر گامزن رہتے ہوئے مظلوموں اور ستم رسیدہ افراد کی حمایت جاری رکھیں گے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .