8 مئی، 2024، 9:41 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85470736
T T
0 Persons

لیبلز

جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں فلسطین کے حامی طلبا کی گرفتاری

تہران – ارنا – بدھ کو پولیس نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں فلسطین کے حامی طلبا کے کیمپ پر حملہ کرکے درجنوں طلبا کو گرفتار کرلیا۔

 این بی سی نیوز کے حوالے سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ایک بیان جاری کرکے خبردار کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں مظاہرہ کرنے والے طلبا کو معطل کردیا جائے گا اس کے باوجود طلبا نے فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کیا اور کیمپ لگائے ۔

 اس رپورٹ کے مطابق احتجاجی طلبا کیمپ سے جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے سربراہ کی رہائشگاہ کی طرف روانہ ہوئے تو پولیس نے ان کے کیمپ پر حملہ کرکے ان کے ٹینٹ اکھاڑنا شروع کردیئے۔  

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے طلبا کے نیوز بلٹن، جی ڈبلو ہیچیٹ کے مطابق پولیس نے فلسطین کی حمایت میں کیمپ لگانے والے طلبا کو خبردار کیا تھا کہ بدھ کی صبح ساڑھے تین بجے کے بعد یونیورسٹی کیمپس میں باقی رہنے والوں کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

 واشنگٹن ڈی سی کے مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے یونیورسٹی طلبا کو کیمپ میں جانے سے روکنے کے لئے مرچوں کا اسپرے استعمال کیا اور تقریبا 30 احتجاجی طلبا کو گرفتار کرلیا۔  

 اس رپورٹ کے مطابق جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں فلسطین کی حمایت میں کیمپ لگانے والے طلبا اپنے کیمپ سے جلوس کی شکل میں یونیورسٹی سربراہ کی رہائشگاہ کی طرف ایسی حالت میں گئے تھے کہ ان کے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اور بینر تھے جن پر غزہ کو آزاد کرو اور رفح سے دست بردار ہوجاؤ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔

 یاد رہے کہ امریکا میں یونیورسٹی آف کولمبیا سے فلسطین کی حمایت میں طلبا کی تحریک شروع ہوئی جو امریکا کی دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ ہی یورپی یونیورسٹیوں میں بھی پھیل گئ ۔

 فلسطین کے حامی طلبا کے خلاف پولیس آپریشن کے بعد اکثر یونیورسٹیوں کے اساتذہ بھی طلبا کی حمایت میں تحریک میں شامل ہوگئے۔

 امریکا میں  18 اپریل سے اب تک 2 ہزار 600 سے زائد فلسطین کے حامی طلبا کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

 یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطین کی حمایت میں  امریکی یونیورسٹیوں کی طلبا تحریک کے ساتھ یک جہتی کے لئے پورے یورپ میں یونیورسٹی طلبا نے  غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے خلاف  احتجاجی تحریک شروع کردی ہے۔   

0 Persons

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .