سید ابراہیم رئیسی نے "منبر قدس" کانفرنس جو تہران، دمشق، صنعاء، بیروت اور بغداد میں ایک ہی وقت میں "طوفان الاحرار" کے نعرے کے ساتھ منعقد کی گئی، سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کو آج سیاسی اور عسکری دونوں میدانوں میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی میدان میں فلسطینیوں کی فتح نے صیہونیوں کے تہہ دار دفاعی نظام کے ناقابل تسخیر ہونے کے وہم کو بے بنیاد بنا دیا۔
صدر ایران نے کہا کہ دنیا کی قومیں اس بدصورت شیطان کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اہمیت اور ضرورت کو پہلے سےزیادہ بہتر سمجھ چکی ہیں۔
رئیسی نے کہا کہ پچھلے سمجھوتے کے منصوبے اور حالیہ ذلت آمیز منصوبے سب تاریخ کے ذخیرے میں چلے گئے ہیں اور فلسطین کے مستقبل کے لیے کوئی بھی منصوبہ اور خیال اس سرزمین کے اصل مالکان کی رائے کے بغیر نافذ نہیں ہو سکتا۔
انھوں نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ کی طرح مزاحمت کا حامی ہے اور غاصب دشمن کے خلاف جنگ میں فلسطینی عوام کی قانونی حیثیت پر تاکید کرتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے پر صیہونی حکومت کا دہشت گردانہ حملہ (اگرچہ اس کا جواب دیا جائے گا)، لیکن یہ تمام انسانی اصولوں اور بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی سمیت اس کی مایوسی اور بے بسی کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ صیہونی حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے درپے ہے، انسانیت کے خلاف جرائم میں کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرتی۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا کی مرضی سے غاصب صیہونی حکومت کو مزاحمتی محاذ کے بہادروں کے ذریعے سزا دی جائے گی اور وہ اس جرم اور اس جیسے دیگر جرائم پر پشیمان ہوں گے، انہوں نے واضح کیا کہ میں تمام فلسطینی شہداء کی پاکیزہ روحوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں اپنے دل کی گہرائیوں سے غزہ کی پٹی کے مریض اور مصیبت زدہ لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جو پچھلے مہینوں سے مسلسل بچوں کو مارنے والی حکومت کے مجرمانہ حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ