اسلام آباد میں ایران و پاکستان کے درمیان معاشی تعاون کے مواقع کا جائزہ لینے کے لئے ایک نشست کا انعقاد ہوا جس کی میزبانی اسلام آباد ایوان تجارت و صنعت نے کی۔
اس نشست میں اسلام آباد کے ایوان تجارت کے سربراہ اور اراکین اور کچھ معروف پاکستانی تجارنے حصہ لیا۔ فریقین نے دو طرفہ تعلقات کی تازہ صورت حال، سرحدی منڈیوں، سڑک اور ریلوے اور دونوں ملکوں کی بندرگاہوں کی صورت حال کا جائزہ لیا اور ایران و پاکستان کے ایوان تجارت کے درمیان تعاون میں اضافے پر زور دیا۔
پاکستان میں ایران کے سفیر امیری مقدم نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایران کی نظر میں پاکستان کے ساتھ تعلقات، اسٹریٹجک اور طولانی ہیں اور اچھی بات یہ ہےکہ گزشتہ 11 مہینوں میں ہماری مشترکہ تجارت میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور وہ ڈھائی ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئيسی کے آئندہ اسلام آباد کے دورے کو دونوں ملکوں کے لئے خوش آیند قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے ساتھ آزاد تجارت اور تمام شعبوں میں تعلقات میں فروغ، صدر ایران کے دورہ اسلام آباد کے ایجنڈے میں شامل ہوگا۔
امیری مقدم نے کہا: ایران کی طرف سے پاکستان کے لئے گیس پائپ لائن، پاکستانی عوام کے لئے بہت بڑی سہولت ہے جو پاکستان کے عوام اور صنعت کے لئے بے حد مفید ثابت ہوگی۔ اسلامی جمہوریہ ایران سن 2009 سے اب تک مشترکہ گیس پروجیکٹ میں تعاون پر آمادہ ہے اور ایران نے پاکستان کی سرحد سے قریب تک تقریبا ایک ہزار کیلو میٹر طویل پائپ لائن بچھا دی ہے۔
اسلام آباد ایوان تجارت و صنعت کے سربراہ احسن ظفر بختاوری نے بھی اپنی تقریر میں کہا: ایران و پاکستان کے درمیان سالانہ تجارت کی مالیت ڈھائی ارب ڈالر سے زائد کی ہے اور پاکستان چاول اور دیگر چیزیں اپنے پڑوسی ایران کو برآمد کرتا ہے جبکہ بلوچستان میں سرحد پر رہنے والے لوگ بھی ایران کے ساتھ تجارت سے کافی فائدہ اٹھاتے ہيں۔
واضح رہے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی سے ایک ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ ہمیں آپ کے جلد ہی دورہ پاکستان کا انتظار ہے۔
آپ کا تبصرہ