رکن ممالک کے مضبوط تجارتی تعلقات ECO خطے کی خوشحالی کے ضامن ہیں، اسحاق ڈار

مشہد (ارنا) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم ECO کے رکن ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات اور روابط کو مضبوط بنانا ECO خطے کی خوشحالی کے لیے ضروری ہے۔

ارنا کے مطابق، محمد اسحاق ڈار نے منگل کے روز مشہد میں اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 28ویں اجلاس میں کہا کہ رکن ممالک کے درمیان تعلقات کی مضبوطی خطے کی اقتصادی ترقی کا باعث بنے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ رکن ممالک کے درمیان ٹیرف ہٹانے سے آزاد تجارت کو فروغ ملے گا اور ہم سب خوشحالی،  بہتراقتصادی ، امن اور استحکام کا تجربہ کرسکیں گے۔

انہوں نے ECO کے رکن ممالک کی موجودہ صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم میں مذکورہ اہداف کے حصول کے لیے ایک سازگار پلیٹ فارم موجود ہے جو ECO کی تشکیل اور بنیاد کا باعث ہے، اور اس پر توجہ دی جانی چاہیے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے خطے میں تجارت کے فروغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تاکید کی کہ ECO کی تشکیل شاندار اہداف کے ساتھ کی گئی تھی اور اگرچہ اقتصادی ترقی کے لیے ممبران کے درمیان اچھے تعلقات کے شاہد ہیں لیکن رکن ممالک کے درمیان موثر اجتماعی تجارتی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے خطے میں قدرتی وسائل کی فراوانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں باہمی اور پائیدار فوائد حاصل کرنے کے لیے ان مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ مضبوط مستقبل اور علاقائی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 80 لاکھ مربع کلومیٹر کے رقبے پر مشتمل ECO ریجن عالمی تجارت میں 2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، جب کہ رکن ممالک کے درمیان ہونے والی تجارت 7 فیصد اور ایشیا اور بین علاقائی تجارت بھی 20 فیصد ہے، لہذا  رکن ممالک کے لیے ECO کے بنیادی اہداف کو حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں ایسے مواقع فراہم کرنے چاہئیں جو رکن ممالک کی ترقی اور اجتماعی بہبود کا باعث بنیں، لہٰذا ہمارے اہم مقاصد میں سے ایک اقتصاد کا فروغ اور اس حوالے سے سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بدقسمتی سے، صرف 2 ECO ممبران نے 2017 کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جبکہ اس معاہدے میں، جس کی پاکستان میں منظوری دی گئی تھی، ہم خطے میں مواصلات اور تجارت کو مضبوط بنانے اور متعدد کراسنگ قائم کرنے کے لیے بہترحکمت عملی کی امید کر سکتے ہیں۔

یہ بتاتے ہوئے کہ 2025 ECO کا وژن ہمارے اہداف کو ازسرنو متعین اور عالمی نظام میں کردار ادا کرے گا، انہوں نے کہا خطے کی جغرافیائی سیاسی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے اور اس صلاحیت کو استعمال کرنے کے لیے مختلف بنیادی کوریڈور بنائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ انحصار کو کم کرنے کا باعث بنے گا اور ہمارے پاس ECO میں توانائی کے وسائل کے بہتر استعمال کے لیے حکمت عملی ہونی چاہیے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کی اور مشرق وسطیٰ کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کو ایک نامناسب اقدام قرار دیتے ہوئے اس بات پر  تاکید کی کہ مشرق وسطیٰ کے عوام جنگ کے خوف کے بغیر ایک آزاد زندگی کے حقدار ہیں۔

اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ECO) کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا 28 واں اجلاس مشہد میں 2-3 دسمبر کو 20 غیر ملکی وفود کی موجودگی میں منعقد ہو رہا ہے۔

ECOایک علاقائی حکومتی تنظیم ہے جسے 1964 میں ایران، پاکستان اور ترکی نے رکن ممالک کے درمیان اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا تھا۔ 1992 میں 7 نئے ممالک بشمول افغانستان، آذربائیجان، قزاقستان، کرغزستان تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کی شمولیت کے بعد ممبران کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .