اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ غزہ میں 10 ہزار سے زائد فلسطینی بچے یتیم ہو چکے ہيں اور 30 ہزار سے زائد لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہيں اور 9 ہزار فلسطینی غاصب حکومت کی جیلوں میں بند ہيں۔
انہوں نے کہا: غزہ کے لوگ ایک کھلی جیل میں غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہيں اور اس علاقے میں صاف پینے کا پانی تک میسر نہيں ہے۔
وولکر ترک نے غزہ پٹی میں گھنی آبادی والے علاقوں میں صیہونی حکومت کی جانب سے خطرناک ہتھیاروں کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسرائيل کی جانب سے جنگي جرائم کی سطح کا قدم ہے اور ہم جنوبی غزہ پٹی کے رفح میں اسرائيل کی فوجی کارروائي کی جانب سے خبردار کر رہے ہيں اور غزہ میں حتمی جنگ بندی ہونی چاہیے اور قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے کیونکہ ہماری انسانیت، غزہ میں جنگ کے خاتمے پر منحصر ہے۔
واضح رہے غزہ پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کو 5 مہینے ہونے کو آئے ہيں اور اس دوران ثالثی کی تمام تر کوششوں کے باوجود، یہ بحران جاری ہے اور اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہيں اور صیہونی حکومت غزہ کا محاصرہ کرکے اس علاقے میں اشیائے خورد و نوش اور دیگر ضروری چیزوں کی ترسیل روک رہی ہے جس سے ایک نیا بحران پیدا ہو رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ