شہاب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دنیا کی بڑی فضائی کمپنیاں صیہونیوں کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتیں۔
اقتصادی اخبار گلوبز نے اس بارے میں لکھا ہے کہ غزہ کے خلاف جنگ کی وجہ سے 40 بین الاقوامی فضائی کمپنیاں مقبوضہ علاقوں میں واپس جانے کر تیار نہیں یہانتک کہ بعض کمپنیاں اپنی پروازوں کے نئے روٹس میں بھی تاخیر کر رہی ہیں اور یہ اسرائیل کے لیے ایک مہلک اقتصادی دھچکا ہے۔
دریں اثنا، اسرائیل کے مرکزی بینک نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ حماس کے ساتھ حکومت کے جاری تنازعے کی وجہ سے ہزاروں کارکنوں کی اپنی ملازمتوں سے غیر حاضری سے اس کی معیشت کو ہر ہفتے 2.3 بلین شیکل (تقریباً 600 ملین امریکی ڈالر) یا جی ڈی پی کا ٪6 نقصان ہو رہا ہے۔
موڈیز کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے بھی پہلی بار صیہونی معیشت کی کریڈٹ ریٹنگ کو A2 کر دیا ہے۔
اسرائیل ہوم ویب سائٹ نے موڈیز ریٹنگ کو بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے لیے بدترین صورت حال قرار دیا اور کہا کہ 1995 کے بعد جب اسرائیل اس ریٹنگ میں شامل ہوا، یہ پہلا موقع ہے جب اس کی کریڈٹ ریٹنگ کو نیچے کیا گیا ہے۔
اس ادارے کے مطابق اسرائیل میں سیکیورٹی خطرات میں اضافے کا تعلق مقبوضہ فلسطین میں سماجی و اقتصادی خطرات میں اضافے سے بھی ہے اور یہ مسئلہ اسرائیلی مالیاتی اداروں کو مزید کمزور کرے گا۔
موڈیز کی رپورٹ کے ایک حصے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے تناؤ بالخصوص مقبوضہ علاقوں کے شمال میں حزب اللہ کے ساتھ تصادم کا خطرہ زیادہ ہے۔
آپ کا تبصرہ