وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے پیر کی رات اسلام آباد سے تہران روانگی سے قبل صحافیوں سے ایک گفتگو میں کہا: اس دورے میں پاکستان کے اعلی حکام کے ساتھ بے حد اہم اور تعمیراتی ملاقتیں ہوئي ہيں اور یہ طے پایا ہے کہ ہم اقتصادی، معاشی، سیاحتی اور توانائي جیسے مختلف متفقہ شعبوں میں تعاون کو زیادہ رفتار سے آگے بڑھائيں۔
وزير خارجہ نے کہا: ایران و پاکستان کی حکومتوں نے اسی طرح اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایک ٹائم فریم کے تحت دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان موجود سرحدی گزرگاہوں کی تعداد میں 5 نئی گزرگاہوں کا اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے زور دیا ہے کہ ہماری محفوظ سرحدوں کو تجارتی، معاشی و سیاحتی امور کا مقام بننا چاہیے اور یہاں پر دہشت گردی اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی کوئي گنجائش ہی نہيں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا: بڑے افسوس کی بات ہے کہ دشمنوں کی کوشش ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو علاقے میں سرگرم رکھیں اور ہم جو ایران و پاکستان کی سرحدوں پر کچھ دہشت گردانہ سرگرمیاں دیکھ رہے ہيں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دہشت گردوں کا تعلق امریکہ اور صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں سے تعلق ہے اور ان کا مقصد پورے علاقے میں بد امنی پھیلانا ہے۔
انوہں نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ہونے والی مفاہمت کے تحت انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون میں اضافہ ہوگا اور دیگر شعبوں میں بھی تعاون کی رفتار تیز ہوگی۔
انوہں نے آخر میں بتایا کہ جلد ہی ایران و پاکستان کے درمیان مختلف وفود کی آمد و رفت ہوگی۔
آپ کا تبصرہ