انہوں نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے یہ سوال اٹھایا کہ کون سی بیدار ضمیر ہے جو اس ظلم و بربریت سے متاثر نہیں ہوئی ہو، لہذا آج مسئلہ فلسطین نہ صرف عالم اسلام کا اولین مسئلہ ہے بلکہ پوری دنیا کا اہمترین معاملہ ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ انتہا تو یہ ہے کہ یہ جرائم امریکی اور بعض مغربی ممالک کی حمایت سے انجام دئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کی باضابطہ حمایت کو ایک بڑا المیہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا دراصل یہ جرائم کا ارتکاب امریکہ کر رہا ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ عالمی یونینوں اور اداروں بالخصوص اقوام متحدہ اس سلسلے میں اپنی افادیت کھو چکا ہے اور علی الاعلان ہونے والے جرائم کو روکنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ وہ بھی کنارے لگائے جاچکے ہیں اور بے اثر ہوچکے ہیں جو انسانی حقوق کے دفاع کے دعوے دار ہیں اور عالمی امن و امان کا دفاع ان کی ذمہ داری ہے۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آج دنیا میں بے عدالتی کے نظام کا بول بالا ہے، لہذا ترکیہ، اسلامی ممالک اور دیگر ریاستوں اور دنیا کے حریت پسند انسانوں کو ساتھ مل کر نئے منصفانہ عالمی نظام کے حصول کی کوشش کرنا ہوگی۔
صدر رئیسی نے اس موقع پر کہا کہ جیسا کہ سب پر واضح ہے کہ دہشت گردی کے مقابلے اور علاقے سے شرپسندوں کے خاتمے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی تردد کا شکار نہیں ہوا ہے اور اس راہ میں بڑی قربانیاں بھی پیش کرچکا ہے جس کی واضح مثال شہید حاج قاسم سلیمانی ہیں کہ جنہیں دہشت گردی کے مقابلے کے ہیرو کے طور پر ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔
صدر مملکت نے اس موقع پر داعش کو جنم دینے میں امریکیوں کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ امریکی حکام نے اپنے انتخاباتی جھگڑوں کے دوران اعتراف کیا تھا کہ داعش کو انہوں نے ہی بنایا ہے جو آج بھی دہشت گردانہ اور قاتلانہ حملوں میں ملوث ہے اور صیہونی حکومت کی حمایت بھی انہیں حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ آج بھی ترکیہ، عراق، شام، افغانستان اور علاقے بھر میں اپنے سفاکانہ جرائم انجام دے رہے ہیں جس کے مقابلے کے لئے، علاقائی ممالک کا تعاون اور سنجیدہ عزم انتہائی ضروری ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران ترکیہ اور علاقے کے دیگر ممالک کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے اور بدامنی سے پورا علاقہ متاثر ہوسکتا ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی سامراج اپنی اس ایجاد کے ذریعے مختلف ملکوں میں بدامنی اور ان ممالک کے درمیان اختلاف ڈال کر ان کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے لہذا ہم دہشت گردی کے مقابلے کی راہ میں ثابت قدم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے ساتھ ایران کے ہمیشہ بہت اعلی مراسم رہے ہیں جسے مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکیہ کو ایسا دوست، ہمسایہ اور برادر ملک قرار دیا جن میں تعاون کی بڑی گنجائشیں موجود ہیں۔
صدر رئیسی نے زور دیکر کہا کہ پہلے قدم کے طور پر دونوں ممالک کے تجارتی اور معاشی تعاون کو 30 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے تیل، گیس اور توانائی کے مختلف شعبوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی منفرد صلاحیتوں کو ان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کے فروغ میں انتہائی اہم قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ