ایک با خبر ذریعے نے جمعہ کے روز ارنا سے گفتگو میں بدھ کی رات جیش العدل دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر پاسداران انقلاب اسلام کے حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: اس دہشت گرد گروہ نے پاکستان کی سرحد کے اندر رہائشی علاقوں سے دور پہاڑوں پر ٹریننگ سنٹر بنا رکھے ہيں اور ہمیں اطلاع ملی کہ وہ ایران کے مشرقی علاقے میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کرنے کی تیاری میں ہے تاہم ہماری اس پر اتنی کڑی نظر تھی کہ جیسے ہی اس دہشت گرد گروہ نے کارروائي شروع کی اس کے خلاف آپریشن کر دیا گيا جس میں اس دہشت گرد گروہ کی کمر ٹوٹ گئي۔
انہوں نے پاکستان کی طرف سے جوابی کارروائی کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ جمعرات کو اعلی قومی سلامتی کا ہنگامی اجلاس ہوا اور تحقیقات سے یہ واضح ہوا کہ میڈیا میں آنے والی کچھ خبروں کے بر خلاف، یہ جوابی کارروائي ایران کی سرحدی پٹی پر کچھ چھوٹے دھماکہ خیز ڈرون طیاروں کی مدد سے کی گئي ہے اور ایران کے آپریشن کے بر خلاف، اس سرحدی پٹی میں رہنے والے کچھ عام پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا گيا ہے۔
انہوں نے جمعرات کی صبح اور شام میں اعلی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاسوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی ٹھوس پالیسی ملک کی سلامتی کو تمام موجودہ وسائل سے یقینی بنانا ہے اور اس بنیاد پر مستقبل میں بھی اس قسم کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو برداشت نہيں کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا: حالانکہ ہماری ترجیح یہ ہے کہ ہم پڑوسیوں کے ساتھ سیکوریٹی تعاون کے ذریعے دہشت گردی کا مسئلہ حل کریں لیکن اس کے ساتھ ہی ہم نے اپنی اس پالیسی کا بھی اعلان کیا ہے اور پڑوسی ملکوں کو اس کے بارے میں اطلاع بھی دے دی ہے۔
آپ کا تبصرہ