ایران اور روس نے یمن کے خلاف امریکی اقدامات کو علاقے میں فوجی موجودگی بڑھانے کا بہانہ قرار دیا ہے۔  

تہران – ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے وزرائے خارجہ نے سلامتی کونسل میں یمن کے خلاف امریکی اقدامات کو علاقے اور بحیرہ احمر میں وسیع فوجی  موجودگی کا بہانہ قرار دیا ہے۔  

 ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران اور روس  کے وزرائے خارجہ حسین امیر عبداللیہان اور سرگئی لاؤروف نے ٹیلیفونی گفتگو میں علاقے کے حالات، جنگ  غزہ کے تغیرات اور بحیرہ احمر کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

 وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں بحیرہ احمر کی سلامتی کے بہانے یمن کے خلاف قرار داد پاس کرنے کی امریکی کوشش پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ احمر کی موجودہ صورتحال کا تعلق فلسطین کے سلسلے میں اسرائیلی حکومت اور امریکا کے رویئے سے ہے۔

 انھوں نے بین الاقوامی جہازرانی کی سلامتی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا  کہ یمن کے خلاف قرار داد پیش کرنا، علاقےاور بحیرہ احمر میں اپنی فوج بڑھانے کے لئے زمین ہموار کرنے کی کوشش ہے۔  

 اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ  اسی طرح غزہ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔  

انھوں نے غزہ پر حملے اور مظلوم فلسطینی عوام کا قتل عام روکے جانے کی ضرورت پر زوردیا۔

 روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے  اس ٹیلیفونی گفتگو میں سانحہ کرمان پر ایران کی حکومت اور عوام کوتعزیت پیش کی۔

سرگئی لاؤروف نے بھی یمن کے خلاف سلامتی کونسل میں امریکا کے اقدامات کو علاقے میں فوجی موجودگی بڑھانے کا بہانہ قرار دیا اور کہا کہ امریکیوں کو بحرانوں کے بنیادی علل واسباب کا پتہ لگانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بھی ایران کی طرح علاقے میں  امن وسکون، غزہ جںگ کا خاتمہ اور فلسطینی حکومت کی تشکیل چاہتے ہیں۔

ایران اور روس کے وزرائے خارجہ نے اپنی ٹیلیفونی گفتگو میں باہمی روابط کے فروغ، مختلف موضوعات و مسائل میں تہران  ماسکو تعاون اور دو طرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .