المسیرہ کے مطابق، محمد عبد السلام نے کہا : یمن کی اس کارروائی سے اسرائيل کی معیشت پر بہت اثر پڑا ہے۔
انہوں نے کہا: ہم غزہ کے محاصرے اور اس کے خلاف جارحیت کے خاتمے کے لئے موثر ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انصار اللہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائيل سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کے علاوہ بحیرہ احمر تمام بحری جہازوں کے لئے محفوظ ہے کہا: یمن کی مسلح افواج صرف ان بحری جہازوں کو نشانہ بناتی ہیں جو اسرائيلی بندرگاہوں سے تعلق رکھتی ہيں۔
انہوں نے مزید کہا: غاصب صیہونی حکومت کی بندر گاہ کی طرف اپنے بحری جہازوں کو نہ بھیجنے کے چینی کمپنی کے فیصلے کی تعریف کرتے ہيں۔
انہوں نے کہا: یمن، اسرائیلی حکومت کو اسلامی امت اور اسلامی ملکوں کے لئے خطرہ سمجھتا ہے اور یہ حکومت اسلامی اتحاد کے لئے حقیقی خطرہ ہے اور فلسطین کے سلسلے میں یمن کا موقف ایک دینی، قومی اور اخلاقی اصول کا نتیجہ ہے۔
انصار اللہ کے ترجمان نے کہا: فلسطین کے موضوع پر سودے بازی نہيں کی جا سکتی اور ہم غزہ کے عوام کی جو صورت حال ہے اسے قبول نہيں کر سکتے۔
عبد السلام نے آخر میں کہا: جو بھی یہ چاہتا ہے کہ دشمن اسرائیل کے خلاف ہمارا بحری آپریشن ختم ہو جائے اسے چاہیے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرائے اور وہاں کھانا پینا پہنچائے۔
یاد رہے اس سے قبل یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ہم نے صیہونی حکومت کے بحری جہازوں کی آمد و رفت مختل کر دی ہے اور امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہيں کہ وہ کسی بھی طرح کی حماقت اور یمن پر حملے سے بچیں۔
یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع نے کہا تھا: ہم نے فلسطینی قوم کی حمایت میں صیہونی دشمن کے بحری جہازوں کی آمد و رفت میں خلل ڈال دیا ہے۔ یمنی مسلح افواج غزہ پٹی کے خلاف صیہونیوں کی جارحیت کے آغاز کے بعد ، صیہونی غاصبوں کو پھر سے اپنے بھیانک حملوں کا نشانہ بنائیں گی۔
در ایں اثنا غاصب صیہونی حکومت کی بحریہ کے سابق کمانڈر الیعزر ماروم نے اعتراف کیا ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے اسرائيل کا بحری محاصرہ کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا: اسرائيل کی 95 برآمدات و در آمدات بحیرہ احمر سے ہوتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ