AFP کے مطابق، سوئس-اطالوی میڈیٹیرینین شپنگ کمپنی MSC اور فرانسیسی کمپنی CMECJM کے بعد دو دیگر بڑی شپنگ کمپنیوں یعنی ناروے کی Maersk اور جرمنی کی Hapag-Lloyd نے بحری جہازوں پر حملوں کے بعد بحیرہ احمر کے راستے اپنے سامان کی شپمینٹ کو روک دیا ہے۔
گذشتہ ہفتوں کے دوران یمنی فوج نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی حمایت میں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں صیہونی حکومت کے لیے جانے والے متعدد بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
دریں اثنا، امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا ہے کہ تباہ کن USS Carney نے 14 ڈرونز کو نشانہ بنایا ہے جو یمن میں حوثیوں (انصار اللہ) کے زیر کنٹرول علاقوں سے لانچ کیے گئے تھے۔
امریکی ویب سائٹ سمافور نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملوں میں اضافے کے جواب میں واشنگٹن یمن کی انصار اللہ پر براہ راست حملے پر غور کر رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ ہفتے خبر دی تھی کہ امریکہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں "جوائنٹ آپریشن یونٹ 153" کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ علاقے میں صیہونی تجارتی جہازوں پر حملوں کو روکا جا سکے۔
آپ کا تبصرہ