ملی یکجہتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہفتے کے روز پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں صاحب زادہ ابو الخیر زبیر کی قیادت میں منعقد ہوا جس میں شرکاء نے پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے فلسطین اور الاقصی طوفان آپریشن کی مسلسل حمایت پر زور دیا۔
اجلاس کے شرکاء نے غزہ کے عوام کی مدد کے سلسلے میں اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ اور خاص طور پر علاقائی اسلامی حکومتوں اور فلسطین کے پڑوسی ملکوں کے سربراہوں کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن حکام نے اسرائيل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی غلطی کی ہے انہیں، صیہونی حکومت کے ساتھ معاہدے کو ختم کرنا چاہیے۔
پاکستان کے سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے زور دیا کہ الاقصی طوفان، گزشتہ 70 برسوں سے جاری صیہونیوں کے ظلم و بربریت و دہشت گردی کے خلاف فلسطینیوں کا منطقی و جائز جواب ہے اس لئے حماس کے آپریشن کے جواب میں ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت فلسطینیوں کا قتل نا قابل قبول ہے اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ناجائز صیہونی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، غیر ملکی دباؤ کے باوجود فلسطینی کاز کا بدستور حامی ہے اور ہم بانی پاکستان کے نظریات کے مطابق کسی بھی حال میں اسرائيل کو تسلیم نہيں کر سکتے۔
ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ نے اسرائيل کے مکمل بائیکاٹ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل، کسی بھی طرح سے مناسب نہيں ہے کیونکہ صیہونی، غاصب ہیں اور انہوں نے فلسطینی سر زمین کو غصب کیا ہے اس لئے واحد راہ حل، بیت المقدس کے دار الحکومت کے ساتھ ایک خود مختار فلسطینی ریاست کی تشکیل ہے۔
ادھر پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں امریکی ویٹو کے بعد غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ میں سلامتی کونسل کی ناکامی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان سب لوگوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے جن کی وجہ سے غزہ پر غاصب اسرائيل کی بمباری اور جارحیت کی مدت طولانی ہو رہی ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں غیر مشروط اور فوری جنگ بندی کا خواہاں ہے تاکہ انسانی المیہ کو روکا جا سکے
آپ کا تبصرہ