پاکستان، "غزہ کے جہاد میں خواتین کے کردارکا جائزہ" کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد

اسلام آباد (ارنا) خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر راولپنڈی میں خانہ فرہنگ ایران کے زیر اہتمام غزہ کے جہاد میں خواتین کے کردار اور فلسطینی ماؤں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے موضوع پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کی مزاحمت میں خواتین کے کردار کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والی اس کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی  سے تعلق رکھنے والی خواتین سمیت متعدد ممتاز پاکستانی شخصیات نے شرکت کی۔

اس تقریب کا اہتمام ایران کے خانہ فرہنگ اسلام آباد کی جانب سے الصادق کمیونٹی (ع) کے کانفرنس ہال میں کیا گیا تھا۔

پاکستان، "غزہ کے جہاد میں خواتین کے کردارکا جائزہ" کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد

 کانفرنس کے شرکاء کو پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ رضا امیری مقدم نے اپنے پیغام میں صیہونی حکومت کے جرائم اور نسل کشی کے خلاف غزہ کے بے گناہ عوام کی حمایت میں اعلیٰ عہدے داروں اور اس ملک کے مختلف حکام، علمائے کرام اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے صیہونی حکومت کی بربریت، جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا  حوالہ دیتے ہوئے مغرب کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیا۔ انکا کہنا تھا کہ مغربی ممالک  اور ان کی کٹھ پتلیوں نے صیہونی حکومت کے جرائم میں اس کی حمایت یا خاموش رہنے کا فیصلہ کیا، وہی عام شہریوں کی خونریزی کے ذمہ دار ہیں۔

ایران کے سفیر نے کہا کہ عالم اسلام اور دنیا کے تمام آزاد مفکرین کے فرائض میں سے ایک فرض یہ ہونا  چاہیے کہ دنیا کے لوگوں کو دکھائیں کہ فلسطین اور غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی تباہی کی شدت بہت سے لوگوں کے لیے ناقابل تصور ہے کیونکہ صیہونی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے زیادہ تر جرائم سامراجی دنیا کی پروپیگنڈہ مشینوں کے زریعے چھپالیے جاتے ہیں۔

پاکستان، "غزہ کے جہاد میں خواتین کے کردارکا جائزہ" کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد

راولپنڈی میں خانہ فرہنگ ایران کے انچارج فرامرز رحمان زاد نے کہا کہ25 نومبر کا دن خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے طور پر منتخب کیا گیا ہے اور ہم فلسطینی خواتین کی قربانی، جرات اور مزاحمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ جنگ ہر کسی کے لیے خوفناک ہوتی ہے۔ مردوں کے لیے جسمانی اور ذہنی لحاظ سے مضبوط ہونا بحرانی صورتحال سے نمٹنے کو آسان بنا دیتا ہے، لیکن خواتین کو مختلف خوف ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کو مسترد کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین میں ممتا کا خوف ہے۔ جنگ میں ایک ماں کو اپنے علاوہ اپنے بچوں کی فکر ہوتی ہے، ایک ماں جو اپنے بچے کے جسم پر ایک چھوٹا سا زخم بھی برداشت نہیں کر سکتی، وہ ان تمام پریشانیوں سے کیسے نمٹے۔

رحمان زاد نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی ماؤں اور خواتین کی مزاحمت اور قربانی ایک بہترین نمونہ ہے لیکن انٹرنیشنل مونیٹرنگ انسٹیٹیوٹ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کمزور  افراد بالخصوص بے دفاع خواتین کی حفاظت کے لیے اپنی ذمہ داری پر عمل کرنا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق غزہ خواتین کی مزاحمتی کانفرنس کے موقع پر تصاویری نمائش بھی لگائی گئی۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .