روئٹرز کے مطابق فلسطین کے ہزاروں حامی اپنے اہل خانہ اور بچوں کے ساتھ برلن میں جمع ہوئے اور صیہونی حکومت کے حملوں کی مذمت کی۔
مظاہرین نے فلسطینی پرچم اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "نسل کشی بند کرو"، "غزہ کو بچاؤ" اور "جنگ بندی" درج تھے۔
برلن پولیس کے ترجمان کے مطابق مظاہرین کی تعداد 3500 کے لگ بھگ تھی۔
دوسری جانب ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین نے پیرس میں بھی مارچ کیا اور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ’تشدد بند کرو‘ اور ’کچھ نہ کرنا اور کچھ نہ کہنا جرم میں شامل ہے‘ جیسے نعرے لگائے۔
اگرچہ بہت سی مغربی حکومتوں نے صیہونی حکومت کی حمایت کی ہے، لیکن مختلف ممالک کے عوام نے اسرائیل کے حملوں اور بم دھماکوں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، جن سے غزہ میں بے شمار بے گناہ افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، اور ان جرائم کے لیے اپنی حکومتوں کی حمایت کی مذمت کی ہے۔
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن شہر میں بھی متعدد مظاہرے ہوئے جہاں شرکاء نے غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور فلسطینی پرچم لہرائے۔
مانچسٹر بھی فلسطین کی حمایت میں کھڑا ہے۔ ہزاروں فلسطینی حامیوں نے ایک بار پھر مانچسٹر اور لندن میں مارچ کیا اور غزہ پر اسرائیل کے حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ میلان میں غزہ کے عوام کی حمایت میں ایک مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں کئی فلسطینی حامی انجمنوں سمیت تقریباً ایک ہزار افراد نے شرکت کی۔
ارنا کے مطابق فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے سات دہائیوں سے زائد کے قبضے اور جبر کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے غزہ (جنوبی فلسطین) سے حکومت کے ٹھکانوں کے خلاف "الاقصی طوفان" کے نام سے ایک حیرت انگیز آپریشن 7 اکتوبر2023بروز ہفتہ شروع کیا۔ غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی کی تمام گزرگاہوں کو بند کر دیا ہے اور اپنی ناکامی کا بدلہ لینے اور اس کی تلافی کرنے اور مزاحمتی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اس علاقے پر مسلسل بمباری کر رہی ہے۔ .
آپ کا تبصرہ