پاکستان کی تنظیم مجلس وحدت مسلمین نے ہفتہ کے روز فلسطین لبریشن کانفرنس منعقد کی جس میں پاکستانی مفکرین، مذہبی شخصیات اور پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے بھی شرکت کی۔
الاقصیٰ طوفان آپریشن کی حمایت میں سیاسی شخصیات نے اسلامی ممالک کو صہیونی دشمن کے خلاف فلسطینیوں کے جہاد کی حمایت کرنے اور غزہ میں اسرائیل کے جرائم کو جائز قرار دینے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مقررین نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح (رح) کے افکار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک ناجائز اور جعلی حکومت ہے اور مسئلہ فلسطین کا دو ریاستوں کی تشکیل جیسا کوئی حل نہیں ہے۔ پاکستانی عوام ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں اور ناجائز صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی سمجھوتے کے خلاف ہیں۔
مقررین نے ایران کی جانب سے مظلوم فلسطینی قوم کی مسلسل حمایت سمیت الاقصی طوفان آپریشن کے دفاع میں بعض اسلامی ممالک کے دانشمندانہ موقف کی تعریف کی اور کہا کہ آج ملت اسلامیہ کے جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ دشمن کے مقابلے میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور لبنان کی حزب اللہ کی بہادروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ ناصر عباس جعفری نے امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک کی اسرائیل کی حمایت اور یروشلم پر قابض افواج کے ساتھ ان کے اتحاد کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکہ کی اسرائیل کو مالی اور عسکری مدد میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور فلسطینیوں کے قتل عام میں مغرب اور امریکہ ملوث ہیں۔
پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اس پروگرام میں اپنے خطاب کے دوران فلسطینی قوم کی امنگوں کا دفاع کرنے پر دنیا کی انصاف پسند اقوام بالخصوص پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حالیہ ہفتوں میں اسلامی دنیا نے دکھایا ہے کہ وہ زندہ ہے اور اسرائیل کے خلاف متحد ہے اور فلسطینی قوم کے نظریات کا دفاع کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام گزشتہ 75 سالوں سے غاصبوں کے خلاف برسرپیکار ہیں لیکن الاقصیٰ طوفان آپریشن ایک اہم موڑ اور ناپاک اسرائیلی حکومت کی تباہی کا نقطہ آغاز ہے۔ آج الاقصیٰ طوفان نے دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا، صالح اور ظالم۔
جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری نے فلسطینی نظریات کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے فلسطینی مزاحمت کاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے طوفان الاقصیٰ کو اقوام عالم کے دلوں کی تمنا قرار دیا۔
انہوں نے تاکید کی کہ دنیا کے مسلمان بلا تفریق فرقہ اور مسلک فلسطینیوں کی حمایت میں متحد ہیں اور ہم پاکستان میں شیعہ اور سنی بھی غاصب صیہونی حکومت کے خلاف اپنے فلسطینی بھائیوں کی جدوجہد میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان کی یوتھ موومنٹ کے سربراہ عبداللہ حمید گل نے کہا کہ فلسطینیوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت کے علاوہ مسلم دنیا کو فلسطینی مزاحمتی گروپس کو اسلحہ اور دفاعی ضروریات فراہم کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں نعرے اور سیاسی پوزیشنیں غزہ کے عوام کو بچانے کے کام نہیں آسکتیں لہذا فلسطین کے لیے دفاعی سفارت کاری اور فوجی حمایت کو بروئے کار لانا چاہیے۔
قائداعظم یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر قندیل عباس نے کہا کہ طوفان الاقصی جیسا منفرد آپریشن صیہونی انٹیلی جنس کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل کبھی بھی دو ریاستوں کی تشکیل نہیں ہے بلکہ صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے۔
آپ کا تبصرہ