وزير خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے عراق کے " الزوار" اور " الصباح" اخبارات میں شائع ہونے والے اپنے پیغام میں کہا ہے : امام حسین علیہ السلام کے اربعین کے موقع پر ملین مارچ پوری دنیا میں انسانوں کا ایک بہت بڑا اجتماع ہے اور یہ در اصل ایک بے حد خالص تحریک ہے جس کے تحت ہر سال پوری دنیا سے اور مختلف قوموں اور ملکوں و زبان و نسل سے تعلق رکھنے والے دسیوں لاکھ لوگ ایک ساتھ جمع ہوتے ہيں۔
انہوں نے کہا: اربعین حسینی، ظلم کے خلاف جد و جہد اور حریت پسندی کی علامت ہے ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا: یہ بہت اچھی بات ہے کہ اربعین مارچ کے راستے میں لگائے جانے والے موکب ہر سال زیادہ بین الاقوامی رنگ اختیار کر رہے ہيں اور اب یہ موکب عالمی علامت اور ماڈل بن چکے ہيں۔
انہوں نے کہا: اربعین، زائروں کے لئے دیگر اسلامی اقوام و مذاہب سے آشنائي کا بہترین موقع بھی ہے اور یہ در اصل اسلامی اتحاد کا ایک واضح نمونہ ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا: اربعین مارچ ایک نورانی راستہ ہے جس کی وجہ سے دشمنان اسلام غیظ و غضب میں مبتلا ہیں کیونکہ یہ پوری طرح سے واضح ہے کہ صیہونی حکومت جیسی اسلام دشمن طاقتیں اس قسم کے اتحاد و یکجہتی سے خوف زدہ ہیں اور اسی لئے وہ مختلف طریقوں سے مسلمانوں میں اختلافات پیدا کرنے اور اسلامی ملکوں میں شدت پسندی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں اس لئے علاقائي عوام میں بیداری بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا: برسہا برس سے عراقی عوام اربعین مارچ کی میزبانی کر رہے ہيں اور امام حسین علیہ السلام کی محبت نے ایران اور عراق کے عوام کو ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے اور اربعین ایران و عراق کی قوموں کے اتحاد کی بے حد خوبصورت تصویر پیش کرتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا: صدر سید ابراہیم رئيسی کی حکومت نے امام حسین علیہ السلام کے چہلم میں کربلا جانے والے ایرانی اور دیگر ملکوں کے زائروں کے لئے ہرطرح کی سہولت فراہم کی ہیں ۔
انہوں نے ایرانی زائروں سے درخواست کی ہے کہ وہ عراق کے قوانین کا پوری طرح سے احترام کریں اور عراقیوں کی سخاوت مندانہ میزبانی کی قدر کریں ۔
آپ کا تبصرہ