پارا چنار میں بدامنی کے خلاف اسلام آباد میں مظاہرہ / حکومت اور فوج سے فوری اقدامات کا مطالبہ

پاکستان میں مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے کارکنوں نے پاراچنار میں بدامنی میں اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے۔

اسلام آباد - ارنا - سیاسی کارکنوں اور شیعہ جماعتوں کے عہدیداروں کے ایک گروپ نے پاکستان کے دارالحکومت میں مظاہرہ کرکے "پاراچنار" شہر میں جاری بدامنی کے خلاف احتجاج اور حکومت اور سیکورٹی فورسز سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔  

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق منگل کی شام مجلس وحدت مسلمین، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائيزیشن سمیت مختلف شیعہ تنظیموں کے کارکنوں کی بڑی تعداد اسلام آباد پریس کلب کے سامنے جمع ہوئی اور پارلیمنٹ ہاوس کی جانب مارچ کیا۔  

مظاہرین اسلامی مقدسات کی توہین بالخصوص سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت میں بھی نعرے لگا رہے تھے۔

پارا چنار میں بدامنی کے خلاف اسلام آباد میں مظاہرہ / حکومت اور فوج سے فوری اقدامات کا مطالبہ

مظاہرین نے انتہا پسند قوتوں اور تکفیریوں کے خلاف نعرے لگائے اور پاراچنار  کے واقعات پرحکومت پاکستان اور پاکستانی فوج سے فوری ردعمل کا مطالبہ کیا جہاں حالیہ برسوں  کے دوران  شیعہ مسلمانوں کودہشت گردی کے متعدد واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مختلف مقررین نے کہا کہ پاراچنار میں زمین کی ملکیت کا تنازعہ ایک خطرناک فرقہ وارانہ رجحان بن چکا ہے اور ہم نہتے شہریوں کے خلاف انتہا پسند عناصر کی پرتشدد اور مسلح حملوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

اس اجتماع میں شریک لوگوں کا کہنا تھا کہ دہشت گرد عناصر پاراچنار کی بدامنی میں اضافے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف مسالک  کے پیروکاروں کے درمیان قائم امن اور رواداری کی فضا کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 مظاہرین  کا کہنا تھا کہ پاراچنار کے عوام مسلسل ظلم اور ناانصافی کا شکار ہیں جبکہ شیطانی اہداف کے حصول کے لیے دہشت گردوں اور تکفیری عناصر کی سرگرمیوں میں اضافہ انتہائی تشویشناک ہے۔

پارا چنار میں بدامنی کے خلاف اسلام آباد میں مظاہرہ / حکومت اور فوج سے فوری اقدامات کا مطالبہ

اس رپورٹ کے مطابق پیر کے روز پاکستان کے شیعہ رہنماؤں اور پاراچنار سے تعلق رکھنے والے بعض سیاستدانوں نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرس کے دوران بتایا تھا کہ پاراچنار شہر کے حالات ٹھیک نہیں ہیں اور پچھلے چندر روز کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں 10 سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام ناصر عباس جعفری نے بھی اپنے ایک بیان میں شیعہ آبادی والے شہر پاراچنار میں تشدد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زمین کی ملکیت کے تنازعات کو محرم سے پہلے اس علاقے کے بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانے کا بہانا قرار دیا ہے۔

 رواں سال مئی کے اوائل میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب پاراچنار شہر میں مقیم کم از کم 8 شیعہ اساتذہ کو نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔

    ہمیں اس ٹوئٹر لنک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu   

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .