ایران نے 13 اداروں، 15 یورپی افراد اور 8 برطانوی افراد پر پابندیاں عائد کردیں

تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ نے منگل کی رات 13 اداروں، 15 یورپی افراد اور 8 برطانوی افراد پر پابندیاں عائد کر دیں۔

ایرانی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز کے روز اپنے جاری کردہ ایک بیان میں ایک جوابی اقدام کی حیثیت سے 13 اداروں، 15 یورپی افراد اور 8 برطانوی افراد  کو پابندیان کی فہرست میں شامل کردیا۔

ایرانی وزرات خارجہ کے بیان کے مطابق ان پابندیوں کی وجہ دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت، ایران کے عوام کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں اور تشدد کو ترغیب دینا، اسلامی جمہوریہ ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت، ایران میں تشدد اور بدامنی کو فروغ دینا، جھوٹ پھیلانے اور ایران کے بارے میں غلط معلومات پھیلانا ،ایرانی عوام کے خلاف جابرانہ پابندیوں کے اضافے میں بھی شرکت کرنا ہے۔

یہ افراد اور اداروں حسب ذیل ہیں:

الف) یورپی یونین:

ادارے اور کمپنیاں:

1۔ سپریم اتحادی کمانڈڈر یورپ (SACEUR)

2- جرمن فوج کی نیشنل کمانڈ اینڈ جنرل اسپیس آپریشنز ڈویژن National Command & General Space Operations Division

3۔ جرمن فوجی صنعتوں کی کمپنی(Maffei Wegmann Kraus)

4۔ جرمن فوجی صنعت کی کمپنی (Quantum-Suystem GMBH)

5۔ جرمن فوجی صنعت کی کمپنی(Thyssenkrupp Marine system)

6۔ جرمن فوجی صنعت کی ای ایس جی کمپنی(ESG)

7۔ جرمن فوجی صنعت کی ایم بی ڈی اے کمپنی(MBDA)

8- یورپی اتحاد برائے اسرائیل،( European Coalition for Israel)، بیلجیم

9۔ صیہونی حکومت کی معلومات اور دستاویزات کا مرکز(Center for Information and Documentation Israel)، ہالینڈ

10۔ کرسچن فار اسرائیل فاؤنڈیشن (Christians for Israel) ہالینڈ

11۔ اسلحہ ساز کمپنی(Euro Spike)

12۔ متحدہ عرب امارات میں قائم فرانسیسی تھیلس (Thales) کمپنی

13۔ متحدہ عرب امارات میں قائم جرمن اسلحہ ساز کمپنی (HENSOLDT)

افراد:

1۔ محترمہ ایزابیل رم(Isabelle Rome )، خواتین اور مردوں کی مساوات کے لیے فرانسیسی وزیر

2۔ رولان لکور (Roland lescure) فرانسیسی وزیر برائے صنعت امور

3۔ محترمہ خاتون رناتا آلت (Renata Alt) جرمن پارلیمنٹ کی نمائندہ

4۔ رودریش کریزوتر( Roderich Kiesewetter) جرمن رکن پارلیمنٹ

5۔ میشائل روت( Michael Helmut Roth) ، جرمن پارلیمنٹ کے رکن

6- یورپی پارلیمنٹ کا فرانسیسی نمائندہ ' یانیک ژادوت'  Yannick Jadot

7۔ فردریک رایس  Fredrique Rie، یورپی پارلیمنٹ میں بیلجیئم کے نمائندے

8۔ محترمہ خاتون میشل دووکولور( Michèle de Vaucouleurs)، فرانسیسی قومی اسمبلی کی سابق نمائندہ

9- ژوزف شوستر( Josef Schuster )، جرمن یہودیوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ

10- الکس بنیامین ( Alex Benjamin)، یورپی صیہونی حکومت کے  شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ ، بیلجیم

11۔ محترمہ خاتون نائومی مستروم Naomi Mestrum

12۔ برنارد روBernard Roux 

13۔ جمی ام. فلای Jamie M. Fly

14۔ محترمہ خاتون سالی لامی Sally Lamie

15۔ میشائل تراوت Michael Traut

ب: برطانوی حکومت:

۱ - متیو جاناتان جوکس Jonathan Jukes  Matthew

2۔ کپٹن استوارت ایروین Captain Stuart Irwin

3۔ الن جاکوب Alan Jacob

4۔ کپٹن فیلیپ دنیس Commodore Philip Dennis

5۔ کپٹن آدریان فرایر Commodore Adrian Fryer

۶ - کپٹن جیمز بایرون Capt. James Byron

7۔  کپٹن بن آلدوس Commodore Ben Aldous

۸ – کپٹن نیکی توماس Air Commodore Nikki Thomas

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی کونسل نے پیر کو حالیہ بدامنی کی حمایت کے تسلسل میں ایران کے خلاف پابندیوں کے پانچویں پیکج کی منظوری دے دی ہے ۔

یورپی یونین کی ویب سائٹ کے مطابق، منظور شدہ افراد اور اداروں کے اثاثے منجمد کر دیے گئے اور یورپی یونین کی کمپنیوں اور شہریوں پر ان کے ساتھ مالی لین دین پر پابندی لگا دی گئی۔ اس ویب سائٹ کے مطابق، منظور شدہ افراد کو رکن ممالک میں سفر کرنے کا حق نہیں ہے اور ان ممالک میں ان کا داخلہ یا گزرنا ممنوع ہے۔

نئے پابندیوں کے پیکج میں، دو اداروں اور 32 ایرانی شخصیات، جن میں ثقافت اور تعلیم کے وزراء، انٹیلی جنس تنظیم کے حکام اور پارلیمنٹ کے نمائندے شامل ہیں، کو "مظاہرین کے خلاف سکیورٹی کریک ڈاؤن" کے الزام پر پابندیاں دی گئی ہیں۔

 ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں یورپی یونین کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کے شہریوں اور بعض ریاستی اداروں کے خلاف اعلان کردہ پابندیوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے لگائی جانے والی حالیہ پابندیوں کے جواب میں اسلامی جمہوریہ ایران جلد ہی یورپ پر پابندیاں عائد کرے گا۔

ہمارے ملک کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پیر کے روز یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ  کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ مہینوں میں یورپی یونین کا طرز عمل سابق امریکی صدر ٹرمپ کی غیر موثر پالیسی اور دوہرے معیاروں کا تسلسل ہے۔

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .