جنرل سلیمانی کے قتل کے جرم کو لاجواب نہیں رہنا ہوگا: ایرانی سفیر کا اقوام متحدہ کو خط

لندن۔ ارنا۔ جنیوا میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کو لکھے گئے خط میں پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے شہید کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل حاج قاسم سلیمانی کے بزدلانہ قتل کی پیروی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کہ اس جرم کو بغیر سزا نہیں رہنا ہوگا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "علی بحرینی" نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق "فولکر تورک" کو لکھے گئے خط میں ماورائے عدالت اور من مانی قتل کے بارے میں اقوام متحدہ کی سابق نمائندہ "آگنس کالامارد" کی رپورٹ کا حوالہ دیا جنہوں نے جنرل سلیمانی کی شہادت کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف اور من مانی قرار دے دیا تھا اور اس جرم کو سزا کے بغیر رہنے سے روکنے کے لیے اپنے اختیار میں ہر طریقہ استعمال کرنے کی درخواست کی۔

اس خط میں ایران اور مغربی ایشیائی خطے کے ممالک میں سردار سلیمانی کی یوم شہادت کی یاد منانے کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق کے حقیقی محافظ اور داعش کے قبضے اور دہشت گردی کے خلاف سردار سلیمانی کا قتل ایک سفاکانہ، من مانی، غیر منصفانہ اور غیر قانونی عمل تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام ایک بین الاقوامی جرم اور غیر قانونی عمل تھا جس سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق تھا اور اس سے نمٹنا بین الاقوامی میکنزم بالخصوص انسانی حقوق کے میکنزم کا فرض ہے۔ اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی غفلت اور اس جرم کی ذاتی ذمہ داری ان لوگوں پر عائد ہوتی ہے جو اس قتل میں ملوث تھے۔

ایرانی سفیر نے اس خط میں اس بات پر زور دیا کہ ایران اور مغربی ایشیائی خطے کے بہت سے ممالک کے عوام سردار سلیمانی کو ایک علامتی سپاہی سمجھتے ہیں جنہوں نے خطے کی داعش سے آزادی ان کی قربانیوں کا مرہون منت ہے اور وہ اس جرم کے مرتکب افراد کے لیے انصاف کے حصول سے کبھی باز نہیں آئیں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس میدان میں انصاف کے نفاذ کے لئے پرعزم ہے اور ایرانی عدالتی نظام اس عظیم جرم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے لئے ضروری اقدامات پر عمل پیرا ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .