یہ بات سابق برطانوی سفارت کار اور شام میں سابق برطانوی سفیر پیتر فورد نے ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے القدس فورس کے آنجہانی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل حاج قاسم سلیمانی کے بزدلانہ قتل سے خطے میں اپنے مقاصد حاصل نہیں کیا اور مغربی ایشیا میں گزشتہ 3 سالوں میں ایرانی اثر و رسوخ کو نہ صرف کم نہیں ہوا ہے بلکہ فروغ دیا گیا ہے۔
اس برطانوی سفارتکار نے اس سوال کہ، کیا واشنگٹن حکومت نے سردار سلیمانی کی شہادت کے تین سال بعد اپنے اہداف حاصل کیے ہیں، کے جواب میں کہا کہ اگر امریکہ کا مقصد خطے میں ایران کی طاقت کو محدود کرنا تھا تو وہ واضح طور پر ناکام ہوا ہے کیونکہ آج ایران کا علاقائی اثر و رسوخ پہلے سے کہیں زیادہ ہے . اگر امریکہ کا مقصد ایران کو دھمکانا تھا تو یہ پالیسی بھی ناکام ہوئی ہے کیونکہ ایران نے اپنی کسی پالیسی سے گریز نہیں کیا ہے۔
فورد کے کہنے کے مطابق جنرل سلیمانی کی شہادت کا ایران کی پالیسیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور ایران نے نہ صرف شام، یمن اور لبنان میں اپنی افواج جن سے امریکہ نفرت کرتا ہے، کی حمایت کو بند نہیں کیا ۔ بلکہ خلیج فارس کے ممالک، روس، چین، ہندوستان اور ترکی کے ساتھ نتیجہ خیز تعلقات کو جاری رکھا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی ڈروں نے 3 جنوری 2020 کو بغداد کے ہوائی اڈے میں شہید سلیمانی اور ابومہدی المہندس کو نشانہ بناکر شہید کردیا، یہ حملہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے کیا گیا۔
آپ کا تبصرہ