افغان عوام کے منجمد اثاثوں کو بغیر کسی پیشگی شرط سے واپس کردینا ہوگا: ایران

نیویارک۔ ارنا۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے اور سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ منجمد کیے گئے اثاثے عوام کے ہیں اور افغان معیشت کی مدد کے لیے انہیں بغیر پیشگی شرط  سے واپس کر دینا ہوگا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "امیر سعید ایروانی" نے منگل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال سے متعلق منعقدہ اجلاس میں کہا کہ اقوام متحدہ کی کوششوں کے باوجود افغانستان کی صورتحال کو ابھی چیلنجز کا سامنا ہے۔

انہوں نے افغانستان  سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 میں 28.3 ملین افغانوں کو انسانی امداد اور مدد کی ضرورت ہو گی، جو 2022 میں 24.4 ملین اور 2021 کے آغاز میں 18.4 ملین افغان باشندوں کو امداد کی ضرورت تھی۔ دریں اثنا، افغانستان کے حکمراں، اپنے وعدوں، خاص طور پر ایک جامع اور منتخب حکومت کے قیام کے حوالے سے کو پورا نہیں کر سکیں۔

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی سفارتکار نے مزید کہا کہ اقتصادی صورتحال کے حوالے سے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت نے بدعنوانی کے خلاف جنگ کی کوششوں سمیت اب تک مثبت اقدامات اٹھائے ہیں جو آنے والے سالوں میں مستحکم معاشی صورتحال اور اس کی بحالی کی بنیاد ہو سکتی ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے مزید کہا کہ اگرچہ افغانستان کے لیے انسانی امداد بہت ضروری ہے لیکن یہ طویل مدتی حل نہیں ہے اور ملکی معیشت کو ترجیح دی جانی ہوگی۔ اگر افغانستان کی معیشت کی بحالی مشروط یا سیاسی ہو گئی تو افغانستان کے عوام کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے امریکہ نے افغانستان سے اپنے غیر ذمہ دارانہ انخلاء کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے، اپنے غیر قانونی اقدامات کو جواز فراہم کرنے کے لیے غلط اور بے بنیاد وجوہات کا سہارا لیا ہے، جن میں افغان عوام کے اثاثوں کو منجمد کرنا بھی شامل ہے، جو اس کی معیشت کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔ تاہم، پابندیوں کی حکومتوں کو معیشت کی تعمیر نو کی کوششوں میں رکاوٹ نہیں بننی ہوگی۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ایران اور دیگر پڑوسیوں کو افغان مہاجرین کو قبول کرنے کی مکمل ذمہ داری نہیں لینا ہوگا۔ مشترکہ ذمہ داری کے اصول کی بنیاد پر، دوسرے ممالک، خاص طور پر وہ ممالک جو افغان عوام بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کا دعوی کرتے ہیں، انہیں پناہ گزینوں کو قبول کرنا ہوگا۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے افغانستان میں داعش کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر اس سنگین خطرے پر زور دینا چاہتے ہیں کہ افغانستان میں داعش اور القاعدہ سے وابستہ گروہوں کی موجودگی افغانستان کے امن و سلامتی سمیت اس کی پڑوسیوں اور پورے خطے کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے مزید کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ ایک اور بڑا مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی حالیہ رپورٹ تشویشناک ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد گزشتہ سال کے مقابلے افیون کی کاشت میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ حقیقت ہے کہ اگر بین الاقوامی برادری نے افغانستان کی معاشی بحالی کے لیے تعاون جاری نہیں رکھا تو موجودہ صورتحال ایک خطرناک ماحول بن جائے گی۔ جس میں انتہا پسند، دہشت گرد اور منشیات کے اسمگلر دہشت گردی کے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے کمزور لوگوں کو بھرتی اور استعمال کر سکیں گے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .