ایران کی لاکھوں مہاجرین کو گرمجوشی سے میزبانی کر رہا ہے

تہران، ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران نے حالیہ دہائیوں میں لاکھوں مہاجرین اور پناہ گزینوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا ہے، خاص طور پر علاقائی ممالک پر امریکی قیادت کے حملے کے بعد، جس کی وجہ سے لوگ اپنے وطن چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (UNESCO) نے 18 دسمبر کو مہاجرین کا عالمی دن قرار دیا، پوری دنیا میں پناہ گزینوں کی کل تعداد تقریباً 270 ملین ہے جو کہ دنیا کی آبادی کا 3.6 فیصد ہے۔
برسوں سے ایران افغانستان کے علاوہ عراق سے آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی بڑی تعداد کی میزبانی کر رہا ہے۔
عراقی شہریوں کی ایران ہجرت کی پہلی لہر 1980 میں شروع ہوئی جب صدام حسین کی بعثی حکومت نے ہزاروں ایرانی نژاد لوگوں کو عرب ملک چھوڑنے پر مجبور کیا۔ ہجرت کی یہ دوسری لہر اس وقت ہوئی جب اس وقت کی عراقی حکومت نے جنوبی ایران میں شیعہ تحریکوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔
افغانستان کی بات کی جائے تو تاریخی پیش رفت کے لحاظ سے ایران میں افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر ہجرت کے چار دور ہو چکے ہیں۔
افغانستان سے ایران کی طرف ہجرت کی پہلی لہر 1979 میں افغانستان پر سوویت یونین کی جارحیت کے ساتھ ہی شروع ہوئی، دوسری 1990 میں افغان حکومت کے خاتمے کے دوران، تیسری 2001 میں جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا، اور چوتھی لہر اگست 2021 میں اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے نتیجے میں ہوئی۔
اب ایران میں افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کی تعداد پچاس لاکھ سے زیادہ ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران لاکھوں تارکین وطن اور پناہ کے متلاشیوں کی میزبانی کرتا ہے جب کہ یہ ملک امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے عائد غیر قانونی اور یکطرفہ پابندیوں کا شکار ہے۔
مغربی ممالک نے انسان دوستانہ دعووں کے باوجود نہ صرف ایران میں مہاجرین کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے مناسب اقدامات نہیں اٹھایا بلکہ حالیہ سالوں میں اس ملک کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کی ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .