ارنا رپورٹ کے مطابق، "امیرسعید ایروانی" نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق گروہ 77+چین کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے اس گروپ کو ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا بین الحکومتی اتحاد، اجتماعی مفادات کو محفوظ بنانے اور اقوام متحدہ کے نظام میں بڑے بین الاقوامی اقتصادی مسائل میں بات چیت کرنے کے لیے ان ممالک کی صلاحیت کو بہتر بنانے کا ایک ذریعہ سمجھا۔
اعلی ایرانی سفارتکاری نے کہا کہ اب، اپنے قیام کی کئی دہائیوں کے بعد اور بہت سی رکاوٹوں اور چیلنجوں کے باوجود، گروپ 77 نے مضبوط قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ بین الاقوامی تعاون ہی مشترکہ اقدار کے تحفظ اور ترقی پذیر ممالک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ ہے۔
ایروانی نے گروہ 77+ چین کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے مرکزی موضوع یعنی موجودہ چیلنجوں کا جائزہ لینے اور مستقبل کے بحرانوں کے خلاف لچک پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے دنیا کے سب سے اہم موجودہ بحرانوں میں سے ایک کو کثیر الجہتی کے مقابلے میں یکطرفہ نقطہ نظر اپنانے کے خطرے کو سمجھا۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مندوب نے مزید کہا کہ کثیرالجہتی پر اب بھی ہر طرف سے شدید دباؤ ہے، بشمول خطرناک یکطرفہ اور ہم نے کل اوکوسوک اجلاس میں ایسے خطرے کی واضح مثال دیکھی، جو بڑی افسوس کی بات ہے کہ ایک بار پھر یکطرفہ آمریت، غنڈہ گردی، منافقت، سیاسی طاقت کے غلط استعمال اس کی وجہ بنی۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے دھمکی اور جبر کے ساتھ ساتھ دوہرے معیارات کے استعمال نے کثیرالجہتی، قانونی طریقہ کار اور قانون کی حکمرانی پر قابو پالیا اور اس کے نتیجے میں اقوا متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کی حیثیت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قانونی رکنیت ختم ہوگئی۔
ایراوانی نے کہا کہ اس سیاسی مہم جوئی کے بعد امریکہ نے چارٹر کے اصولوں کو کمزور کر کے اوکوسوک کے طریقہ کار سے کھلواڑ کر کے اقوام متحدہ اور اس کے اہم اداروں اور اقوام متحدہ کی بنیادی اقدار پر حملہ کیا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ لہذا، اگر ہم واقعی عالمی بحرانوں کا حل تلاش کر رہے ہیں، تو ہمیں ایسے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا، ورنہ جلد یا بدیر، ہم سب کو ایسی طرز عمل کے تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ