ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیرعبداللہیان" نے اس ملاقات میں محترمہ "آمنہ سادات ذبیح پور" اور جناب "علی رضوانی" کی معلومات دینے کی راہ میں دیانتدارانہ کوششوں کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
امیر عبداللہیان نے ملکی ترقی کی پیشہ ورانہ رپورٹنگ کے شعبے میں ان دونوں صحافیوں کی موثر کارکردگی کو ان پر عائد پابندیوں کی وجہ قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ مغربی سیاست دان آزاد میڈیا کی حمایت کا دعوی کرتے ہیں لیکن انہوں نے عملی طور پر یہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے موقف اور بیانات منافقانہ اور دوغلے پن پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں ہمارا فرض ان لوگوں کی بھرپور حمایت کریں جن کیخلاف پابندی لگائی گئی ہے اور انسانی نظریات اور حقوق کا دفاع کرنا ہےاور اس سمت میں وزارت خارجہ ان لوگوں کے حقوق کی مکمل حمایت کرے گی جو ظالمانہ، غیر انسانی پابندیوں، انسانی حقوق اور اظہار رائے کیخلاف ورزی کا نشانہ بنے ہیں۔
اس ملاقات میں محترمہ آمنہ سادات ذبیح پور نے کہا کہ ان پر پابندی صرف خبریں شائع کرنے کی وجہ سے لگائی گئی ہے اور کہا کہ نیوز کمیونٹی کو پابند شدہ صحافیوں کی آواز کو بین الاقوامی سطح پر پہنچانے کے لیے وزارت خارجہ جیسے تعاون کی ضرورت ہے۔
اس ملاقات میں جناب رضوانی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ وہ اس پابندی کو ایک اعزاز اور اپنی گردن پر ایک تمغہ سمجھتے ہیں جس سے بطور صحافی ان کے پیشہ ورانہ کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ