ایرانی سرحدوں کے پیچھے 3 ہزار دہشتگردوں کی موجودگی کا برداشت نہیں کریں گے: میجر جنرل باقری

تہران۔ ارنا- ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ ہم  ایرانی سرحدوں کے پیچھے 3 ہزار دہشتگرد جن کے پاس بم بنانے کا مرکز بھی ہے، کی موجودگی کا برداشت نہیں کریں گے اور ان کیخلاف مقابلہ کریں گے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، میجر جنرل "محمد باقری" نے ہفتہ کی رات کو شمال مغربی علاقوں میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی سے متعلق کہا کہ یہ ایک پُرانا مسئلہ ہے اور انہوں نے اسلامی انقلاب کے ابتدائی دنوں سے امریکہ اور دیگر دشمنوں کی حمایت سے عراق کے شمالی علاقوں میں ٹھکانے بنائے لیکن حالیہ برسوں میں اور امریکی حمایت سے ان کے ٹھکانے ایران کی قومی سلامتی کیخلاف ایک تنظیم میں بدل گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ناجائز صہیونی ریاست نے ان میں سے کچھ افراد کو چن کر ان کو تربیت دی تھی اور پھر وہ ہمارے ملک میں آکر قتل اور سلامتی کیخلاف اقدامات کر رہے تھے اور وہ انہیں کرائے کے دہشتگردوں کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

میجر جنرل باقری نے کہا کہ اصل میں یہ علاقے ناجائز صہیونی ریاست کے ٹھکانے تھے جن میں سے ایک عراق کے علاقے اربیل میں واقع تھا جس کا پاسداران اسلامی انقلاب کی فضائیہ نے حملے کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حالیہ سالوں کے دوران، عراق کے علاقے کردستان کے عہدیداروں کی وراننگ دی ہے اور ان کو کہا ہے کہ ہمسائیگی کا رواج نہیں ہے کہ ہم عراقی قوم کی اتنی خدمت کریں اور پھر آپ دہشتگردوں کو فوجی اور میڈیا ہیڈ کوارٹر قائم کرنے کی اجازت دیں۔

ایرانی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ عراقی حکام نے کئی بار وعدہ دیا کہ وہ دہشتگردوں کا مقابلہ کریں گے لیکن انہوں نے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی لہذا ہم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے ملک کا دفاع کریں گے اور ان کیخلاف مقابلہ کریں گے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .