آئی ایم ایف کی پیشن گوئی کی بنیاد پر ایران کی معیشت کی 3 فیصد ترقی اور افراط زر میں کمی

تہران۔ ارنا- بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیشن گوئی کی ہے کہ اس سال، ایران کی معیشت نے مسلسل تیسرے سال مثبت ترقی کا تجربہ کیا ہے، اور ایران کی افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں بہتری آئے گی۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے "دنیا کی معیشت کا ویژن" کے تحت اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ایران میں رواں سال کے دوران، افراط زر کے توازن میں نسبتا بہتری آنے کا اعلان کیا ہے۔

اس بین الاقوامی تنظیم نے 2021 میں ایران میں افراط زر کی شرح کو 1۔40 فیصد کا تخمینہ لگایا ہے۔ آئی ایم ایف نے پیشن گوئی کی ہے کہ اس سال ایران میں افراط زر کی شرح نہ صرف پچھلے سال کے مقابلے بڑھے گی بلکہ 40 فیصد تک پہنچ جائے گی جو 2021 کے مقابلے میں قدرے کم ہوگی۔

اس رپورٹ میں یہ بھی توقع کی گئی ہے کہ ایران کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس اس سال پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنا ہو جائے گا۔ 2021 میں ایران کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کے 6۔0 فیصد کے برابر ہونے کا اعلان کیا گیا تھا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی پیشن گوئی کے مطابق یہ تعداد اس سال جی ڈی پی کے 6۔1 فیصد کے برابر ہو جائے گی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی توقع ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایرانی معیشت میں تیسرے مسلسل سال کیلئے مثبت ترقی آئے گی۔ ایران کی معیشت، جس نے 2019 میں زیادہ سے زیادہ پابندیوں کی پالیسی کی وجہ سے 1-3 فیصد کی منفی ترقی کا تجربہ کیا، 2020 میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود کساد بازاری سے باہر آیا اور 2021 میں 3-3فیصد اور 7-4 فیصد کی ترقی کا تجربہ کیا۔

اس تنظیم نے اس سال ایران کی معیشت کی ترقی کی شرح 3 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ایران کی معیشت کی مسلسل تین سال کی ترقی سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی معیشت پر پابندیوں کے اثرات کو بے اثر کر دیا گیا ہے۔ وہ بات جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پہلے بھی کہی تھی۔

اس رپورٹ کے مطابق 2021 میں ایران میں بے روزگاری کی شرح 2۔9 فیصد کے برابر ہے جو اس سال 4۔9 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .