یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے آج بروز بدھ اپنے اطالوی ہم منصب لوئیجی دی مایو Luigi Di Maio کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں کہی۔
فریقین نے دوطرفہ تعلقات میں تازہ ترین پیش رفت، پابندیوں کی منسوخی کے لیے مذاکرات، ہمارے ملک کے حالیہ واقعات اور فسادیوں سے غلط فائدہ اٹھانا اور ہمارے ملک کی اندرونی پیش رفت میں بیرونی مداخلتوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈاکٹر امیر عبداللہیان نے رم کے دورے کے دوران طے پانے والے حالیہ معاہدوں میں، ہم تہران اور رم کے درمیان تعلقات کے نئے روڈ میپ کی اچھی طرح وضاحت کرنے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے جمہوریت پر عملی اعتقاد کے ساتھ ہمیشہ عوام کے پرامن مطالبات پر توجہ دی ہے۔ حالیہ واقعات میں غیر ملکی مداخلت کاروں، اور دہشت گردوں نے بالخصوص زاہدان اور ایران کے مغرب میں لوگوں کے پرامن اجتماعات کو تشدد، افراتفری اور بے گناہ لوگوں پولیس اور سیکورٹی گارڈز کے کی طرف دھکیل دیا۔
اس موقع پر لوئیجی دی مایو نے کہا کہ ہمارے لیے ایران کے ساتھ تعاون بہت اہم ہے اور ہم جوہری معاہدے میں ایک معاہدے تک پہنچنے کیلیے ایران کی کوششوں کی بھرپور حمایت کریں گے۔
اٹلی کے وزیر خارجہ نے ایرانی نژاد امریکی شہری باقر نمازی کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے میں تہران کی خیر سگالی اور نیویارک میں ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقاتوں میں ایرانی- امریکی قیدیوں کے تبادلے کے لیے تہران کی آمادگی کو ایک اچھی علامت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور قوانین کا احترام کرتے ہیں اور ہم آپ سے متفق ہیں کہ عوام کے پرامن مطالبات کا جواب افراتفری اور دہشت گردی سے الگ ہے۔
آپ کا تبصرہ