یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے ازبکستان میں مقیم ایرانی تاجروں اور اقتصادی کارکنوں کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مالیاتی لین دین کو آسان بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'سنٹرل' اور 'صادرات' بینک کو جلد از جلد اس شعبے میں حائل رکاوٹوں کا جائزہ لینا اور تاجروں کے لیے رقم کی منتقلی کے مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔
ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ تہران اور تاشقند کا مشترکہ مقصد ایران اور ازبکستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں چار گنا اضافہ کرنا ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی سطح موجودہ صلاحیتوں کے مطابق نہیں ہے اور ان روابط کو فروغ دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی ریلوے نیٹ ورک اور غیر ملکی کوریڈوروں کی مضبوطی 13ویں حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے اور ہم تمام شعبوں (ویگنوں، لوکوموٹیوز اور ریلوں) میں ملک کے ریل نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کے در پے ہیں اور اس نیٹ ورک کی توسیع تاجروں کے کام کو آسان بنائے گی۔
آیت اللہ رئیسی نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی شکست کیلیے امریکی حکام کے اعتراف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران انتہائی پابندیوں کے باوجود ان خطرات کو موقع میں بدلنے میں کامیاب رہا۔
ایرانی صدر ایک اعلی سطحی سیاسی اور اقتصادی وفد کی قیادت میں اپنے ازبک ہم منصب کی سرکاری دعوت پر دوطرفہ ملاقات اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی شرکت کیلیے گزشتہ روز سمرقند پہنچ گئے جہاں ازبک صدر شوکت میر ضیایف نے ان کا استقبال کیا۔
ایرانی صدر نے آج بروز جمعرات اس اجلاس کے موقع پر کرغزستان کے صدر ' سدیر جباروف'، شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری 'ژانگ مینگ'، اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ ملاقات کی۔
آپ کا تبصرہ