ارنا رپورٹ کے مطابق، "محسن نذیری اصل" نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بدستور آئی اے ای اے سے تعاون پر مبنی موقف اپنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لہذا دوسری فریق سے بھی توقع کی جاتی ہے کہ ثالثی فریقین جو آئی اے ای اے کے کسی سیکورٹی میکنزم کے رکن نہیں ہیں اور درجنوں جوہری وار ہیڈز کی میزبانی کرتے ہیں، کیجانب سے شررانگیز اقدامات کی وجہ سے اٹھائے گئے سوالات اور سیاسی دباؤ کے پیش نظر، اپنے فرائض پر پوری طرح عمل کرے۔
نذیری اصل نے کہا ہے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان حفاظتی امور کو 2015 میں بورڈ آف گورنرز کی قرارداد کے ذریعے بند کر دیا گیا تھا؛ آئی اے ای اے کے تین غیر اہم حفاظتی دعوے تقریباً دو عشرے قبل سے متعلق ہیں، تاہم، ایران اب تک عالمی جوہری ادارے کے ساتھ مناسب اور تعمیری تعاون کر رہا ہے تاکہ انہیں حل کیا جا سکے۔
ایرانی مندوب نے اس بات پر زوردیا کہ آئی اے ای اے کو پیشہ روانہ اور غیر جانبدارانہ رویہ اپنانا ہوگا اور اس تنظیم کے اراکین کو بھی آئی اے ای اے پر دباؤ اور اس سے اپنے سیاسی مقاصد تک پہنچنے کیلئے آلے کے طور استعمال کرنے سے گریز گرنا ہوگا۔
انہوں نے جوہری معاہدے سے متعلق رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ جابندارانہ ہے۔ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے جوہری معاہدے کی صورت میں اضافی پروٹوکول کے عارضی نفاذ او اسے امریکہ کے یکطرفہ انخلاء کے بعد ایک سال سے زائد عرصے تک ہمارے ملک کی طرف سے اس کے رضاکارانہ نفاذ میں ایران کی خیر سگالی کو سراہنے کے بجائے اسے عالمی جوہری ادارے کی طرف سے ایک مطالبہ کے طور پر اٹھایا اور اجاگر کیا گیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ