یہ بات میجر جنرل محمد باقری نے بدھ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں امریکی دہشت گرد فوج نے ناجائز صیہونی ریاست اور اس کی بچوں کو مارنے والی فوج کے زیر قبضہ علاقے کو سینٹ کام کی کمان سے جوڑ کر اپنی خالی جگہ کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے اسی لئے اس نے خلیج فارس اور بحیرہ عمان سے طیارہ بردار بحری جہاز، ہیلی کاپٹر کیرئیر اور تباہ کن جہازوں کو واپس لے لیا ہے، جس کی وجہ سے اس کے اتحادی خوف و ہراس کا شکار تھے۔
جنرل باقری نے کہا کہ ہمارے نقطہ نظر سے اس اقدام کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جاسوسی (اور یہاں تک کہ آپریشنل) سہولتیں غاصب صیہونیوں کے اختیار میں ہوں گی اور اس سے اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے خطرہ بڑھ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اعلان اور تحریری انتباہ اور امریکی فوج کی میزبانی کرنے والے ممالک کو محکمہ خارجہ کے ذریعے پیغامات کی ترسیل کے علاوہ، اپنی موجودگی کو بڑھایا ہے، فضائی اور سمندری گشت کو گہرا کیا ہے، انٹیلی جنس نگرانی کو مضبوط کیا ہے اور بحری مشقیں کی ہیں جن میں ہماری تیاری اور الرٹ کا اعلان کرنے کے لیے میزائل اور ڈرون استعمال کیے گئے۔
ایرانی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ ہم ہمیشہ پڑوسی ممالک سے برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور ان کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کی سفارش کرتے ہیں تاکہ بیرونی مداخلت سے دور خطے میں سلامتی قائم ہو۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ