خطے کے سمندری پانیوں میں غیر دوست ممالک کی فوجی موجودگی جائز نہیں ہے

تہران، ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی بحریہ کے کمانڈر نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے پانیوں میں غیر دوست ممالک کی موجودگی جائز نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر علاقائی ممالک سائنس کے تبادلہ کے لیے بحر ہند اور بحیرہ عمان کے پانیوں کا سفر کر سکتے ہیں لیکن ان پانیوں کی حفاظت ایران اور پڑوسی ممالک فراہم کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ایڈمیرل "شہرام ایرانی" نے ہفتے کے روز بندر گوا میں 80ویں جنگی  کا بیڑے، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی اسٹریٹجک بحری تربیت اور بھارت کی
گوا" بندرگاہ میں آیوئنز 2022 مشق میں ایرانی فوجی بیرے بیجھنے کے بیک وقت استقبال کرنے کی تقریب میں کیا جس میں جس میں فوجی کمانڈروں، نماز جمعہ کے اماموں، کنارک کے گورنر جنرل اور کنارک کے بحری اہلکاروں کے خاندانوں کے ایک گروپ نے شرکت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی وقت ہم نے دو بحری بیڑے سمندر کے پانیوں میں بھیجے، ایک بحری بیڑہ جہازوں کی حفاظت پر مامور تھا اور ساتھ ہی ساتھ ہم نے امام خمینی ملٹری یونیورسٹی کے طلباء کو سمندر کی گہرائیوں میں ضروری تربیت کا تجربہ کرنے کے لیے بیک وقت آپریشن کیا۔

ایرانی فوجی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ مشن بہت اچھے طریقے سے انجام دیا گیا تھا اور چونکہ یہ آپریشن منظرعام پر تھا، اس لیے یقیناً اس میں تربیت کا بہت اعلی معیار تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہمیں بحر ہند کی بحریہ کی مشق میں شرکت کی دعوت دی گئی جسے آئیونز کہا جاتا ہے اور ایرانی ساختہ ڈسٹرائر "دنا" نے اختیار کے ساتھ مشق میں حصہ لیا اور ان تمام مشقوں میں کامیابی سے حصہ لیا جن کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے معاملات میں، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی سٹریٹجک بحریہ کی آپریشنل صلاحیت کا جائزہ لیا گیا اور تقریباً تمام مشقوں اور تربیت اور آپریشن کی کمان دنا ڈسٹرائر پر چھوڑ دی گئی۔

ایڈمیریل ایرانی  نے کہا کہ  خوشقسمتی سے، دنا ڈسٹرائر مکمل صلاحیت کے ساتھ اس مشق کو انجام دینے میں کامیاب رہا۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کرلیا کہ ہم اس طرح کی مشقوں کے ذریعے سلامتی کو ہمیشہ برقرار رکھ سکتے ہیں۔ اورغیر علاقائی غیر دوست ممالک کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہمارے خطے میں ضروری طاقت موجود ہے اور اس خطے کے پانیوں میں ان کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں ہے۔

ایڈمیرل ایرانی نے کہا کہ اگر وہ آنا چاہتے ہیں اور علم کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر وہ سلامتی کے میدان میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران اس قسم کے معاملے کو قبول نہیں کرتا۔ کیونکہ ایران کے جوانوں کی کامیابیاں پانی پر اور سمندروں اور سمندروں کی گہرائیوں میں عیاں ہیں اور وہ تمام مشنوں کو بخوبی انجام دیتے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .