ارنا رپورٹ کے مطابق، برگیڈیئر جنرل "عبدالرحیم موسوی" نے جماران ڈسٹرائر کے سمندر میں امریکی گائیڈڈ کشتیوں سے تصادم کا معاملہ اور امریکیوں کے دعووں سے متعلق کہا کہ امریکی اپنے جارحانہ اور خود غرضانہ رویے سے کبھی کبھی اقوام کے حقوق کو نظر انداز کرتے ہیں اور بین الاقوامی حقوق کی اہمیت نہیں دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بغیر پائلٹ جہاز، جو کہ امریکی بحریہ کی جانب سے سمندروں میں مشن میں مصروف ہیں، اس حقیقت سے قطع نظر کہ یہ علاقہ دیگر جہازوں کے گزرنے کا علاقہ ہے اور یہ دوسرے جہازوں کے محفوظ گزرنے کے لیے خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔ ان کو سمندوں کو چھوڑتے ہیں اور وہ انہیں محفوظ بنانے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے کچھ عرصہ قبل سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ان میں سے ایک جہاز کو قبضے میں لے کر محفوظ مقام پر چھوڑ دیا تھا اور چند روز قبل ہماری بحریہ مشن کے علاقے میں دو امریکی جہازوں سے ٹکرا گئی تھی اور انہوں نے ان دونوں جہازوں کو ایک ایسے علاقے سے گزارا جس سے نہ صرف ایران بلکہ خطے کے دیگر جہازوں کی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتا تھا، اور انہیں محفوظ علاقے میں چھوڑ دیا، اور امریکیوں کو ایک ثالث کے ذریعے اطلاع دی گئی کہ ان کے جہاز ایک مخصوص علاقے میں ہیں؛ انہیں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے کی وراننگ دی گئی۔
ایرانی فوج کے کمانڈر انچیف نے ان امریکی بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کے بارے میں کہا کہ ان کے قبضے سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا، اور ہم صرف اس علاقے سے گزرنے والے جہازوں کی حفاظت اور ان کے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے کام کرتے ہیں۔ اس سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ہم سیکیورٹی میں مدد کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ