رپورٹ کے مطابق، ایڈمیرل "شہرام ایرانی" نے آج بروز اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تعلیمی، انٹیلی جنس اور آپریشنل مشن ہے اور الوانڈ ڈسٹرائر کو مشترکہ مشق میں حصہ لینا ہے۔ یہ ڈسٹرائر ایک خاص فاصلے اور وقت کے اندر صلاحیت اور اختیار کے ساتھ ملک واپس آئے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے کمانڈر نے ایک اور صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ "طلائیہ" ڈسٹرائر کا تعمیراتی پروگرام جاری ہے اور یہ بندر عباس میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کی فیکٹری کے قریب اور اسی پورٹ میں لنگر انداز ہے۔
ایڈمیرل ایرانی نے مزید کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس ڈسٹرائر کو اگلے سال ایرانی نیوی کی آپریشنل باڈی میں شامل کر لیا جائے، اور اس کے لیے ایک آپریشنل مشن کا تعین کر دیا گیا ہے، اور "جماران" کلاس ڈسٹرائرز کا تعمیراتی راستہ طلائیہ ڈسٹرائر کے ساتھ ہی آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلائیہ کلاس اور جماران کلاس میں فرق یہ ہے کہ ہیلی کاپٹر ہینگر کو طلائیہ کلاس میں شامل کیا گیا ہے اور یہ زیادہ ہیلی کاپٹر لے جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ الوند ڈسٹرائر اور 4 آبدزوں کو آج بروز اتوار کو ایرانی بحریہ بیڑے میں شامل کردیا گیا؛ اس تقریب میں چیف آف اسٹاف اور ڈپٹی آرمی کوآرڈینیٹر ایڈمیرل "حبیب اللہ سیاری" اور ایرانی بحریہ کے کمانڈر ایڈمیرل شہرام ایرانی نے حصہ لیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ الوند ڈسٹرائر کو فوج کی سٹریٹجک نیول فیکٹریوں کے ماہرین نے 46,000 افرادی کی کوششوں سے سطح اور زیر زمین دفاعی نظام کو انسٹال اور اپ گریڈ کر کے فوج کی سٹریٹجک بحریہ میں شامل کر لیا گیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ