پاکستان کی سلامتی کو اپنی ہی سلامتی سمجھتے ہیں: ایرانی وزیر دفاع

تہران۔ ارنا- ایرانی وزیر دفاع نے علاقے کی کشیدہ صورتحال میں ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کو مغربی ایشیا کی سلامتی صورتحال میں بہتری لانے کا مددگار قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ثالثی فریقین کیجانب سے باہمی تعلقات کے فروغ میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، بریگیڈئیر جنرل "محمد رضا آشتیانی" نے آج بروز جمعرات کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل "ظہیر احمد بابر سدھو" کیساتھ ایک ملاقات میں پاکستان میں حالیہ سیلاب کے جانی اور مالی نقصانات پر پاکستانی حکومت بالخصوص اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقیں کو تعزیت کا اظہار کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرحدوں کے علاوہ بہت سے گہرے تاریخی، ثقافتی، معاشرتی، مذہبی مشترکات ہیں۔

ایرانی وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کو علاقائی اور دنیائے اسلام کی تبدیلیوں میں اہم اور موثر پوزیشن ہے اور پاکستان، بدستور اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔

بریگیڈئیر جنرل آشتیانی نے کہا کہ ہم پاکستان کی سلامتی کو اپنی ہی سلامتی سمجھتے ہیں۔ اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اپنے برادر اور دوست ملک پاکستان سے تمام باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی سطوح میں تعلقات کے فروغ پر پُختہ عزم رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقے کی کشیدہ صورتحال میں ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کو مغربی ایشیا کی سلامتی صورتحال میں بہتری لانے کا مددگار قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ثالثی فریقین کیجانب سے باہمی تعلقات کے فروغ میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔

ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی حالات اور تبدیلیوں کو ایک پیچیدہ صورتحال کا شکار ہے؛ امریکہ اور مغرب دنیا کے تمام تزویراتی شعبوں میں اپنے یکطرفہ اور مطلق العنان طرز عمل کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوکرین کی حالیہ تبدیلی بھی یکطرفہ اور مداخلت پسندانہ رویے کا نتیجہ ہے۔

بریگیڈئیر جنرل آشتیانی نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان کیخلاف 20 سالوں کے قبضے کے بعد اس ملک کو ایک ابتر صورتحال میں تنہا رہا کردیا اور وہاں سے چھوڑدیا اور بلاشبہ افغانستان میں قیام امن کی بحالی کا واحد حل تمام سیاسی اور نسلی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کا قیام ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اقتصادی تبادلوں کے ساتھ دونوں ممالک کی سرحدوں کو محفوظ سرحدوں میں تبدیل کرنے کے لیے اچھے اقدامات کیے گئے ہیں؛ ہم دفاعی، فوجی اور سلامتی تعاون کی ترقی اور ان شعبوں میں معاہدوں کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں اور اس پر زور دیتے ہیں۔

در این اثنا پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے ایرانی وزیر دفاع کے بیانات کی تصدیق کرتے ہوئے خطے کی صورتحال کو پیچدہ قرار دے دیا اور پابندیوں کیخلاف ایران کی مزاحمت کو سراہا۔

انہوں نے ایرانی فضائی صنعت کی پیشرفتوں کا ذکر کرتے ہوئے عملی اور ٹھوس معاملات میں تعاون کی سطح کو بڑھانے پر زور دیا اور دونوں ممالک کی سرحدوں کی حفاظت کے قیام میں ایران کے تعاون کو سراہا۔

پاکستانی فضائیہ کے سربراہ نے وفود کے تبادلے، ایوی ایشن، صنعتی اور یونیورسٹی کے تعاون کے حوالے سے ڈیزائن آفسز اور مشترکہ لیبارٹریز کے قیام اور مشترکہ ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا۔

اس ملاقات کے اختتام پر ایرانی وزیردفاع نے پاکستان کے وزیر دفاع اور وزیر برائے دفاعی صنعت کی پیداوار کو دورہ تہران کی دعوت دی۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .