یہ بات ناصر کنعانی نے صحافیوں کے ساتھ اپنی پہلی ہفتہ وار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ تہران علاقائی سفارتکاری کا درالحکومت بن گیا ہے اور آنے والے دنوں میں خطی اور پڑوسی ممالک کے کچھ اعلی حکام اور سربراہ ایران کا دورہ کریں گے۔
کنعانی نے کہا کہ ایرانی حکومت کا نقطہ نظر اسلامی نظام کی عمومی پالیسیوں اور رہبر انقلاب کے احکامات اور 13ویں حکومت کی خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر پر مبنی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے معیشت کو بہتر بنانے اور پابندیوں کو بے اثر کرنے کے لیے آزاد ممالک کے ساتھ تعلقات اور ہمسائیگی کی پالیسی کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری کی کھڑکی ایران کے ذمہ دارانہ رویے کی بدولت کھلی رہ گئی ہے۔
کنعانی نے ایران کے حوالے سے بائیڈن کے بیانات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ امریکی سیاستدان سوچتے ہیں کہ وہ ایک اخبار میں ایک مضموں لکھنے کے ساتھ خطے میں اپنے تخریبی اقدامات کے نتائج کا جواز پیش کر سکتے ہیں ۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔
انہوں نے امریکی صدر کے آئندہ علاقائی دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بائیڈن نے اپنے مضموں میں اس دورے کا ایک مقصد کو خطے کی مدد کرنا اور خطے میں امن و سکون لانا قرار دیا ہے جو یہ بات بالکل امریکی پالیسیوں کے خلاف ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ صیہونی حکومت ایک جعلی حکومت ہے اور امریکہ صیہونی حکومت کا ماتحت ہے۔ عراق، افغانستان اور شام سمیت خطے میں امریکی فوج کی غیر قانونی موجودگی نے لوگوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
کنعانی نے کہا امریکی حکومت کو یہ جان لینا چاہیے کہ خطے میں پرتشدد پالیسی اور ان کی حمایت ردعمل کا باعث بنے گی۔
انہوں نے ایرانی قیدی اسد اللہ اسدی کی صورتحال کےبارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ یقینی طور پر اسدی کی جلد از جلد رہائی وزارت خارجہ کے ایجنڈے پر ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس قیدی کی غیر مشروط رہائی ایران کی درخواست ہے اور بیلجیئم کی حکومت کے ساتھ بات چیت جاری ہے اورامید کرتے ہیں کہ ہماری کوششوں سے ہم اس سفارتکار کی جلد رہائی دیکھیں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ