یہ بات آیت اللہ رئیسی نے بدھ کے روز آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران اور آرمینیا کے درمیان جاری مشاورت کو دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی اہمیت اور گہرائی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران آرمینیا کو ایک دوست اور قریبی ملک سمجھتا ہے۔
صدر مملکت نے تمام ممالک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کو ایران کی اصولی پالیسی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ بین الاقوامی سرحدوں سمیت خطے کی جغرافیائی سیاست کے تحفظ، ممالک کی قومی خودمختاری کا احترام اور بین علاقائی مواصلاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ایران کی اصولی پالیسی ہیں۔
رئیسی نے توانائی اور نقل و حمل کے شعبوں میں دوطرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کی توسیع کے لیے ہمارے ملک کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعاون خطے میں امن و استحکام اور تجارتی و اقتصادی خوشحالی کو تقویت دے گا۔
آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ ایران آرمینیا اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان امن مذاکرات میں پیشرفت کی حمایت کرتا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں باقی مسائل کو پرامن طریقے سے اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے مطابق دونوں ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ قفقاز کے تمام لوگوں کے حقوق اور سلامتی کے احترام کے ساتھ حل کیا جائے گا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ خطے کے مسائل کا حل خطے کے تمام ممالک کے اتفاق رائے اور تعاون اور مشترکہ مفادات اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ناجائز صیہونی حکومت ہرگز خطی اقوام کی دوست نہیں ہے اور صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام پر ہونے والے ظلم کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ہے اور ہمیں خطے میں صہیونی کے اثر و رسوخ کے روکنے کیلیے خطے میں صیہونی حکومت کی نقل و حرکت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
اس موقع پر آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان نے نافذ شدہ معاہدوں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے تمام ممالک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلیے ایران کی پالیسی کی تعریف کر کے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم اور تعمیری کردار کا حوالہ دیا۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نے ایران کے ساتھ اقتصادی، تجارتی، سیاسی اور ثقافتی تعاملات اور تعاون کو وسعت دینے میں اپنے ملک کی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی مشترکہ کمیشن کا مسلسل انعقاد یقینی طور پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی توسیع کے عمل کو آسان اور تیز کرے گا۔
انہوں نے آرمینیا اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان مذاکرات اور مشاورت کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے تہران میں3+3 سربراہی اجلاس کے جلد از جلد انعقاد کا خیرمقدم کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ