یہ بات "کرس مورفی" نے بدھ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً تمام ریپبلکنز نے 2018 میں ٹرمپ کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے فیصلے کی حمایت کی تھی اور اسے کچلنے والی پابندیوں کی لہر کو دوبارہ متعارف کرایا تھا جسے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کہا جاتا ہے۔
مورفی نے کہا کہ ہر کوئی کہتا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایران جوہری ہتھیار بنائے، لیکن اگر آپ کے پاس سفارت کاری نہیں ہے تو آپ انہیں جوہری ہتھیاروں کے حصول سے کیسے روکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں پچھلے معاہدے کو ترک کرنا ایک غلطی تھی، کیونکہ بظاہر اب ہم اس سے کہیں زیادہ مشکل پوزیشن میں ہیں جب ہم نے معاہدہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ 18 مئی 2018 کو، ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی۔
اس کے ساتھ ہی، اس نے جوہری معاہدے کے مطابق ہٹائی گئی یا معطل کی گئی تمام پابندیوں کو بحال کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
ٹرمپ کے ایران پر پابندیوں اور مضبوط معاہدے کیلئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ غلط تھا
23 مارچ، 2022، 12:02 PM
News ID:
84693757
تہران، ارنا - امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک نمائندہ کہا ہے کہ ٹرمپ کے ایران پر پابندیاں عائد کرنا اور مضبوط معاہدے کے لے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے فیصلے نے امریکہ کی پوزیشن کو مزید خراب کر دیا۔
متعلقہ خبریں
-
سابق ایرانی سفارتکار؛
بائیڈن کو بغیر پیشگی شرط سے ایران جوہری معاہدے میں از سر نو شامل ہونا ہوگا
میڈرڈ، ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق سفارتکار نے کہا ہے کہ شہید جنرل سلیمانی اور شہید…
-
اگر بائیڈن جوہری معاہدے کے نفاذ میں سنجیدگی سے کام نہ کرے تو انہوں نے امریکی عوام کے ساتھ غداری کی ہے: صدر روحانی
تہران، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے کہا ہے کہ اگر بائیڈن جوہری معاہدے کے نفاذ میں سنجیدگی سے…
-
پابندیوں کی منسوخی کے بغیر جوہری معاہدے میں واپسی صرف امریکہ کے مفادات میں ہے: ظریف
تہران، ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران کیخلاف لگائی گئی پابندیوں کی…
آپ کا تبصرہ