انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے میں امریکہ کی از سر نو شمولیت جب فائد مند ہوگا تب ایران، اس معاہدے کے معاشی ثمرات سے مستفید ہوجائے گا۔
ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے پابندیوں اور جوہری معاہدے سے متعلق ایرانی سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر کیساتھ انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
واضح رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے ظالم شاہی حکومت کے خلاف مقدس شہر قم کے عوام کے تاریخی قیام کی سالگرہ کے موقع پر 8 جنوری 2021 کوعوام سے براہ راست خطاب کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ مغربی ممالک کا فرض ہے کہ ایرانی قوم کیخلاف پر لگائی گئی پابندیوں کو جلد از جلد اٹھائیں اور جب فریق مقابل اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نہ کرے تو ایران کا اپنے وعدوں پر عمل کرتے رہنا بے معنی ہے۔
ظریف نے اس انٹرویو میں پابندیوں کی منسوخی کو جوہری معاہدے میں امریکی واپسی پر ترجیح دینے کی وجہ سے متعلق کہا کہ جب امریکہ، جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوگیا اس نے ایران کیخلاف اٹھائے گئے پابندیوں کا از سر نو نفاذ کیا اور نئے عنوانات سے اس پابندیوں میں شدت ڈالی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لہذا موجودہ صورتحال میں جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی بغیر پابندیوں کی منسوخی سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا اور یہ کافی نہیں ہے۔
ظریف نے کہا کہ کیونکہ جوہری معاہدے میں ایران کیخلاف ایک مختلف قسم کی پابندیوں سے متعلق چیت کی گئی تھی اور ان پابندیوں کو اٹھانے کی وضاحت، معاہدے کے اندر ہوئی تھی؛ تو دوسرے لفظوں میں جوہری معاہدے کا مقصد ان پابندیوں کو ختم کرنا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران کیخلاف لگائی گئی پابندیوں کی منسوخی کے بغیر جوہری معاہدے میں امریکی واپسی صرف اور صرف واشنگٹن کے مفادات میں ہے۔
انہوں نے امریکہ کیجانب سے ایران پر نقصانات کا ازالہ کرنے سے متعلق کہا کہ اس حوالے امریکہ کے عملی اقدامات دنیا کے ساتھ ایران کے معاشی تعلقات کو معمول پر لانا ہے یعنی، امریکہ کی طرف سے ایران کیساتھ اپنے معاشی تعلقات کو محدود کرنے والے تمام اقدامات کو حل کرنا ہے۔
ظریف نے کہا کہ ہمارا امریکہ سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ لیکن اگر ہم تفصیلات میں جانا چاہتے ہیں تو انہیں ان پابندیوں کو ختم کرنا چاہئے جنہوں نے ایرانی تیل کی فروخت پر عائد کی تھیں۔
انہوں نے جوہری معاہدے میں امریکی واپسی کی صورت میں ایرانی مفادات سے متعلق کہا کہ یو این ایس سی آر 2231 کے بعد، جوہری معاہدے میں امریکی موجودگی صرف اس صورت میں فائدہ مند ہے جب اسے ایران کے لئے معاشی فوائد حاصل ہوں۔
ظریف نے کہا کہ جوہری معاہدے میں امریکی شمولیت سے ایران کا مقصد 2231 قرارداد سے حاصل ہوگیا؛ یعنی قراردادیں منسوخ کی گئیں؛ لہذا ایران کیخلاف لگائی گئی پابندیوں کی منسوخی کے بغیر جوہری معاہدے میں امریکی واپسی صرف اور صرف واشنگٹن کے مفادات میں ہے۔
ظریف نے مزید کہا کہ یورپی فریقین نے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر پورا نہیں اترا تو لہذا ایران نے اپنے جوہری وعدوں میں مرحلہ وار کمی لانے کا فیصلہ کیا اور پھر ایرانی پارلیمنٹ میں پابندیوں کی منسوخی سے متعلق اسٹریٹجک اقدامات اٹھانے کی قانونی کی منظوری اور ایرانی صدر کی ہدایت سے ہم نے حالیہ ہفتوں کے دوران، فردو جوہری تنصیبات میں یورنیم کی 20 فیصد افزودگی کے عمل کا اغاز کیا۔
انہوں نے ایران کیخلاف پابندیوں کو اٹھانے سے متعلق جوہری اراکین کیجانب سے نئے شرایط لگانے سے متعلق کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا اور جوہری معاہدے کا ایرانی میزائل پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ ظریف نے یورپی فریقین اور امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس مسئلے پر مذاکرات کیے گئے ہیں ہم اس پر دوبارہ مذاکرت نہیں کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ