یہ بات ڈاکٹر حسن روحانی نے آج بروز جمعہ کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 3,5 سالوں میں امریکی پابندیوں، معاشی جنگ اور کورونا وائرس (ٹرمپ وائرس اور کورونا وائرس) کے پھیلاؤ نے لوگوں کے لئے بہت ساری مشکلات پیدا کردی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو یہ جاننا چاہئے کہ اگر معاشی جنگ ، پابندیاں اور کورونا نہ ہوتی تو آج ملک کی معاشی صورتحال بہتر تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر بائیڈن جوہری معاہدے کے نفاذ میں سنجیدگی سے کام نہیں کرے تو انہوں نے امریکی عوام کے ساتھ غداری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک مکمل تجزیاتی رپورٹ میں ان تمام معاملات کا حساب لگایا گیا ہے اور یہ طے کیا گیا ہے کہ اگر یہ پابندیوں، معاشی جنگ اور کورونا نہ ہوتی تو آج ملک کے معاشی حالات بہت بہتر تھا اور اس رپورٹ کو شائع کیا جانا چاہئے۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ اس تجزیہ کے مطابق اگر دو وائرس ٹرمپ اور کورونا نہ ہوتے آج تیل کے بغیر ہماری معاشی ترقی 4.1 فیصد اور تیل کے ساتھ معیشت کی ترقی 3.8 فیصد، افراط زر 11.5فیصد ، ڈالر کی شرح 5 تومان سے نیچے ، سرمایہ کاری کی ترقی 4.7فیصد اور خام ملکی پیداوار( GDP) آج کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ ہوگی۔
صدر روحانی نے کہا کہ اس حکومت نے ملکی مسائل کو حل کرنے اور معاشی جنگ اور کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بارہویں حکومت نے جوہری معاہدے کے نفاذ اور پابندیوں کے خاتمے کے کے لیے بھی کسی کوشش سے دریغ نہیں کر کے تمام مواقع ، گھنٹے اور منٹس سے فائدہ اٹھایا ہے۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ نے اپنی انتخابی مہم میں بار بار نیوکلیئر ڈیل سے ٹرمپ کے دستبرداری کو غلط سمجھا ہے اور ایران کے خلاف پابندیوں کی فضولیت کا اعتراف کیا ہے، لیکن ایران کے خلاف ٹرمپ کے جرائم اور معاشی دہشت گردی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
روحانی نے کہاکہ ہم نے کبھی بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تلاش نہیں کی ہے اور ایران کی جوہری سرگرمیاں مکمل طور پر پرامن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں اور جوہری معاہدہ ایک ایسی دستاویز ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار کا خواہاں نہیں ہے۔
اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ