امریکی ضرورت سے زیادہ مطالبہ اہم مسائل پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے: ایرانی وزیر خارجہ

تہران، ارنا - ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اہم مسائل اور پابندیوں کے موثر خاتمے کو امریکہ کے ضرورت سے زیادہ مطالبے سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

یہ بات "حسین امیرعبداللہیان" نے جمعرات کے روز یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوزپ بورل" کے ساتھ ایک ٹیلی فونگ رابطے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
دونوں فریقوں نے پابندیوں کے خاتمے کے لیے ویانا مذاکرات میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت کے ساتھ ساتھ یوکرین کے بحران سمیت باہمی تشویش کے بعض بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
امیرعبداللہیان نے ویانا مذاکرات میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کوآرڈینیٹر کی کوششوں اور پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر حقیقت پسندی ویانا میں تمام فریقین کے رویے پر حاوی ہے، تب بھی وہ ایک اچھے اور مضبوط معاہدے کے حصول کے قریب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے کچھ نئی درخواستوں کا کوئی منطقی جواز نہیں ہے اور وہ معاہدے پر جلد پہنچنے کے امریکا کے موقف سے متصادم ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنے ملک کی رائے عامہ کے دباؤ کے بہانے رابطہ کار کے ذریعے ایران کو ہر روز ایک نیا اور مختلف لفظ نہیں دے سکتا۔ اگر امریکی فریق کو رائے عامہ کا مسئلہ ہے تو ایران کو بھی رائے عامہ کا مسئلہ ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی بڑی حساسیت، درستگی کے ساتھ پیش رفت کی نگرانی کرتے ہیں اور حکومت سے پابندیوں کے موثر خاتمے اور پرامن ایٹمی صلاحیت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارے قومی ہیروز سے متعلق کچھ موضوعات پر بات نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے ایک اور جگہ اپنے تبصرے میں یوکرین کے بحران کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف کو واضح کیا اور کہا کہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر پر توجہ دیتے ہوئے اس بحران کی اصل وجوہات پر توجہ دی جانی چاہیے تاکہ دیرپا استحکام اور سلامتی قائم ہوسکے۔ اس خطے میں جنگ کو روکنے اور سیاسی حل پر توجہ دے کر قائم کیا جا سکتا ہے۔
بورل نے اپنی طرف سے کہا کہ ویانا مذاکرات ایک نازک موڑ پر ہیں اور اب امریکہ اور ایران کو پیغامات کے تبادلے میں مزید لچک دکھانے کی ضرورت ہے اور وقت کی حد پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی ضمانت کا مسئلہ ایران کے لیے اہم ہے اور وہ اس کے حصول کی حمایت کرتے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .